مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1383
عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَلَافٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ کَانَ يَسْبِقُ الْحَاجَّ فَيَشْتَرِي الرَّوَاحِلَ فَيُغْلِي بِهَا ثُمَّ يُسْرِعُ السَّيْرَ فَيَسْبِقُ الْحَاجَّ فَأَفْلَسَ فَرُفِعَ أَمْرُهُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّ الْأُسَيْفِعَ أُسَيْفِعَ جُهَيْنَةَ رَضِيَ مِنْ دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ بِأَنْ يُقَالَ سَبَقَ الْحَاجَّ أَلَا وَإِنَّهُ قَدْ دَانَ مُعْرِضًا فَأَصْبَحَ قَدْ رِينَ بِهِ فَمَنْ کَانَ لَهُ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا بِالْغَدَاةِ نَقْسِمُ مَالَهُ بَيْنَهُمْ وَإِيَّاکُمْ وَالدَّيْنَ فَإِنَّ أَوَّلَهُ هَمٌّ وَآخِرَهُ حَرْبٌ
قضاکی مختلف احادیث کا بیان اور قضا کے مکروة ہونے کا بیان
عمر بن عبدالرحمن بن دلاف مزنی سے روایت ہے کہ ایک شخص قبیلہ جہینہ کا سب حاجیوں سے آگے جا کر اچھے اچھے مہنگے اونٹ خریدا کرتا تھا اور جلدی چلا کرتا تھا سب حاجیوں سے پہلے پہنچتا تھا ایک بار وہ مفلس ہوگیا اور اس کا مقدمہ حضرت عمر کے پاس آیا آپ نے کہا بعد حمد وصلوۃ کے لوگوں کو معلوم ہو کہ اسیفع نے جو جہنیہ کے قبیلے کا ہے دین اور امانت میں بھی بات پسند کی کہ لوگ اس کو کہا کریں کہ وہ سب حاجیوں سے پہلے پہنچا آگاہ رہو کہ اس نے قرض خریدا ادا کرنے کا خیال نہ رکھا تو وہ مفلس ہوگیا اور قرض نے اس کے مال کو لپیٹ لیا تو جس شخص کا اس پر قرض آتا ہے وہ ہمارے پاس صبح کو آئے ہم اس کا مال قرضخواہوں کو تقسیم کریں گے تم لوگوں کو چاہیے کہ قرض لینے سے پرہیز کرو قرض میں لیتے ہی رنج ہوتا ہے اور آخر میں لڑائی ہوتی ہے
Malik related to me from Umar ibn Abd ar-Rahman ibn Dalaf al-Muzani from his father that a man from the Juhayna tribe used to buy camels before people set out for hajj and sell them at a higher price. Then he travelled quickly and used to arrive in Makka before the others who set out for hajj. He went bankrupt and his situation was put before Umar ibn al-Khattab, who said, "O People! al-Usayfi, al-Usayfi of the Juhayna, was satisfied with his deen and his trust because it was said of him that he arrived before the others on hajj. He used to incur debts which he was not careful to repay, so all of his property has been eaten up by it. Whoever has a debt against him, let him come to us tomorrow and we will divide his property between his creditors. Beware of debts! Their beginning is a worry and their end is destitution. "
Top