مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1373
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصَی فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَکْتُوبَةٌ قَالَ مَالِک فَلَوْ کَانَ الْمُوصِي لَا يَقْدِرُ عَلَی تَغْيِيرِ وَصِيَّتِهِ وَلَا مَا ذُکِرَ فِيهَا مِنْ الْعَتَاقَةِ کَانَ کُلُّ مُوصٍ قَدْ حَبَسَ مَالَهُ الَّذِي أَوْصَی فِيهِ مِنْ الْعَتَاقَةِ وَغَيْرِهَا وَقَدْ يُوصِي الرَّجُلُ فِي صِحَّتِهِ وَعِنْدَ سَفَرِهِ قَالَ مَالِک فَالْأَمْرُ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ أَنَّهُ يُغَيِّرُ مِنْ ذَلِکَ مَا شَائَ غَيْرَ التَّدْبِيرِ
وصیت کا حکم
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہیں لائق ہے آدمی کو جس کے پاس چیز یا معاملہ ایسا ہو جس میں وصیت کرنا ضروری ہو اور وہ دو راتیں گزارے بغیر وصیت لکھے ہؤے کہا مالک نے اگر موصی اپنی وصیت کے بدلنے پر قادر نہ ہوتا تو چاہیے تھا کہ ہر وصیت کرنے والے کا مال اس کے اختیار سے نکل کر رکا رہتا حالانکہ ایسا نہیں ہے کبھی آدمی اپنی صحت کو بدل سکتا ہے سوائے تدبیر کے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک ہر وصیت کو بدل سکتا ہے سائے تدبیر کے۔
Malik related to me from Nafi from Abdullah ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "It is the duty of a muslim man who has something to be given as a bequest not to spend two nights without writing a will about it."
Top