مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1354
عَنْ مَالِک يَقُولُ إِذَا ابْتَاعَ الرَّجُلُ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ غَيْرِهِ قَدْ عَلِمَهُ الْبَائِعُ فَشُهِدَ عَلَيْهِ بِذَلِکَ أَوْ أَقَرَّ بِهِ فَأَحْدَثَ فِيهِ الَّذِي ابْتَاعَهُ حَدَثًا مِنْ تَقْطِيعٍ يُنَقِّصُ ثَمَنَ الثَّوْبِ ثُمَّ عَلِمَ الْمُبْتَاعُ بِالْعَيْبِ فَهُوَ رَدٌّ عَلَی الْبَائِعِ وَلَيْسَ عَلَی الَّذِي ابْتَاعَهُ غُرْمٌ فِي تَقْطِيعِهِ إِيَّاهُ عَنْ مَالِک وَإِنْ ابْتَاعَ رَجُلٌ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ عَوَارٍ فَزَعَمَ الَّذِي بَاعَهُ أَنَّهُ لَمْ يَعْلَمْ بِذَلِکَ وَقَدْ قَطَعَ الثَّوْبَ الَّذِي ابْتَاعَهُ أَوْ صَبَغَهُ فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَائَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْحَرْقُ أَوْ الْعَوَارُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَيُمْسِکُ الثَّوْبَ فَعَلَ وَإِنْ شَائَ أَنْ يَغْرَمَ مَا نَقَصَ التَّقْطِيعُ أَوْ الصِّبْغُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَيَرُدُّهُ فَعَلَ وَهُوَ فِي ذَلِکَ بِالْخِيَارِ فَإِنْ کَانَ الْمُبْتَاعُ قَدْ صَبَغَ الثَّوْبَ صِبْغًا يَزِيدُ فِي ثَمَنِهِ فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَائَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْعَيْبُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ وَإِنْ شَائَ أَنْ يَکُونَ شَرِيکًا لِلَّذِي بَاعَهُ الثَّوْبَ فَعَلَ وَيُنْظَرُ کَمْ ثَمَنُ الثَّوْبِ وَفِيهِ الْحَرْقُ أَوْ الْعَوَارُ فَإِنْ کَانَ ثَمَنُهُ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ وَثَمَنُ مَا زَادَ فِيهِ الصِّبْغُ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ کَانَا شَرِيکَيْنِ فِي الثَّوْبِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِقَدْرِ حِصَّتِهِ فَعَلَی حِسَابِ هَذَا يَکُونُ مَا زَادَ الصِّبْغُ فِي ثَمَنِ الثَّوْبِ
جو شخص کپڑا خرید کرے اور اس میں عیب نکلے
کہا مالک نے جب کوئی شخص کپڑا خریدے اور اس میں عیب نکلے مثلا پھٹا ہوا ہو یا اور کچھ عیب بائع (بچنے والا) (بچنے والا) کے پاس کا ہو گواہوں کی گواہی سے یا بائع (بچنے والا) (بچنے والا) کے اقرار سے اب مشتری (خریدنے والا) نے اس کپڑے میں رصرف کیا جیسے اس کو کتربیونت کر ڈالا۔ جس سے کپڑے کی قیمت گھٹ گئی پھر اس کو عیب معلوم ہوا تو وہ کپڑا بائع (بچنے والا) کو پھیر دے اور کاٹنے کا ضمان مشتری (خریدنے والا) پر نہ ہوگا۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص نے کپڑا خریدا اور اس میں عیب پایا مثلا پھٹا ہو یا چرا ہوا ہے بائع (بچنے والا) نے کہا مجھے اس عیب کی خبر نہ تھی اور مشتری (خریدنے والا) اس کپڑے کو کاٹ بیونت کرچکا ہے یا رنگ چکا ہے تو مشتری (خریدنے والا) کو اختیار ہے چاہے کپڑا رکھ لے اور بائع (بچنے والا) سے عیب کے موافق نقصان مجرالے چاہے کپڑا پھیر دے اور جس قدر کاٹ بیونت یا رنگ سے کپڑے کی قینت گھٹ گئی ہے اس قدر بائع (بچنے والا) کو مجرادے اگر مشتری (خریدنے والا) نے اس پر وہ رنگ کیا ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت بڑھ گئی تب بھی مشتری (خریدنے والا) کو اختیار ہوگا چاہے عیب کا نقصان بائع (بچنے والا) سے وصول کرکے کپڑا رکھ لے چاہے بائع (بچنے والا) کا مشریک ہوجائے۔ اس کپڑے میں اب دیکھا جائے گا کہ اس کپڑے کی قیمت عیب کے لحاظ سے کتنی ہے مثلا دس درہم ہو اور مشتری (خریدنے والا) کے رنگنے کی وجہ سے پندرہ درہم قیمت ہوگئی ہو تو بائع (بچنے والا) دو ثلث کا اور مشتری (خریدنے والا) ایک ثلث کا اس کپڑے میں شریک ہوگا جب وہ کپڑا بکے اس کی قیمت کو اسی حساب سے بانٹ لیں گے۔
Yahya said that he heard Malik say, "If a man buys a garment which has a defect, a burn or something else, which the seller knows about and that is testified against him or he confirms it, and the man who has bought it causes a new tear which decreases the price of the garment, and then he learns about the original defect, he can return it to the seller and he is not liable for his tearing it.
Top