مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1318
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَغْلَقُ الرَّهْنُ قَالَ مَالِک وَتَفْسِيرُ ذَلِکَ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَرْهَنَ الرَّجُلُ الرَّهْنَ عِنْدَ الرَّجُلِ بِالشَّيْئِ وَفِي الرَّهْنِ فَضْلٌ عَمَّا رُهِنَ بِهِ فَيَقُولُ الرَّاهِنُ لِلْمُرْتَهِنِ إِنْ جِئْتُکَ بِحَقِّکَ إِلَی أَجَلٍ يُسَمِّيهِ لَهُ وَإِلَّا فَالرَّهْنُ لَکَ بِمَا رُهِنَ فِيهِ قَالَ فَهَذَا لَا يَصْلُحُ وَلَا يَحِلُّ وَهَذَا الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ وَإِنْ جَائَ صَاحِبُهُ بِالَّذِي رَهَنَ بِهِ بَعْدَ الْأَجَلِ فَهُوَ لَهُ وَأُرَی هَذَا الشَّرْطَ مُنْفَسِخًا
رہن کا روکنا درست نہیں ہے۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ روکی جائے گی رہن۔ کہا مالک نے جو شخص باغ رہن کرے ایک میعاد معین پار تو جو پھل اس باغ میں رہن سے پہلے نکل چکے تھے وہ رہن نہ ہوں گے مگر جس صورت میں مرتہن نے شرط کرلی ہو تو وہ پھل بھی رہن رہیں گے اور جو کوئی شخص حاملہ لونڈی کو رہن رکھے یا بعد رہن کے وہ حاملہ ہوجائے تو اس کا بچہ بھی اس کے ساتھ رہن رہے گا یہی فرق ہے پھل اور بچے میں اس وسطے کہ پھل بیع میں بھی داخل نہیں ہوتے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس شخص نے کھجور کے درخت بیچے تو پھل بائع (بچنے والا) (بچنے والا) کو ملیں گے مگر جب مشتری (خریدنے والا) شرط کرلے۔
Yahya said, "Malik related to us from Ibn Shihab from Said ibn al-Musayyab that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, The pledge given as security is not forfeited. "
Top