صحیح مسلم - - حدیث نمبر 272
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَضَاعَةِ الْکَبِيرِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَکَانَ تَبَنَّی سَالِمًا الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِي حُذَيْفَةَ کَمَا تَبَنَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَأَنْکَحَ أَبُو حُذَيْفَةَ سَالِمًا وَهُوَ يَرَی أَنَّهُ ابْنُهُ أَنْکَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ فَاطِمَةَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ وَهِيَ مِنْ أَفْضَلِ أَيَامَی قُرَيْشٍ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِي کِتَابِهِ فِي زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مَا أَنْزَلَ فَقَالَ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيکُمْ رُدَّ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْ أُولَئِکَ إِلَی أَبِيهِ فَإِنْ لَمْ يُعْلَمْ أَبُوهُ رُدَّ إِلَی مَوْلَاهُ فَجَائَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ وَهِيَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنَّا نَرَی سَالِمًا وَلَدًا وَکَانَ يَدْخُلُ عَلَيَّ وَأَنَا فُضُلٌ وَلَيْسَ لَنَا إِلَّا بَيْتٌ وَاحِدٌ فَمَاذَا تَرَی فِي شَأْنِهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضِعِيهِ خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَيَحْرُمُ بِلَبَنِهَا وَکَانَتْ تَرَاهُ ابْنًا مِنْ الرَّضَاعَةِ فَأَخَذَتْ بِذَلِکَ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ فِيمَنْ کَانَتْ تُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهَا مِنْ الرِّجَالِ فَکَانَتْ تَأْمُرُ أُخْتَهَا أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَبَنَاتِ أَخِيهَا أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهَا مِنْ الرِّجَالِ وَأَبَی سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْکَ الرَّضَاعَةِ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ وَقُلْنَ لَا وَاللَّهِ مَا نَرَی الَّذِي أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ إِلَّا رُخْصَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَضَاعَةِ سَالِمٍ وَحْدَهُ لَا وَاللَّهِ لَا يَدْخُلُ عَلَيْنَا بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ أَحَدٌ فَعَلَی هَذَا کَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَضَاعَةِ الْکَبِيرِ
بڑے پن میں رضاعت کا بیان
ابن شہاب سے سوال ہوا کہ بڑھ پن میں کوئی آدمی عورت کو دودھ پئے تو اس کا کیا حکم ہے انہوں نے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ خذیفہ بن عتبہ بن ریبعہ جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور جنگ بدر میں آپ ﷺ کے ساتھ تھے انہوں نے بیٹا بنایا تھا سالم کو تو سالم مولیٰ کہتے تھے انہوں بی خذیفہ کے جیسے زید کو بیٹا کیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اور ابوخذیفہ نے سالم کا نکاح اپنی بھتجی فاطمہ بنت ولد سے کردیا تھا جو پہلے ہجرت کرنے والوں میں تھی اور تمام قریش کی ثیبہ عورتوں میں افضل تھی جب اللہ جل جلالہ نے اپنی کتاب میں اتارا زید بن حارثہ کے حق میں کہ ان کو کے باپو کا نام معلوم نہ ہوتا اپنے مالک کی طرف نسبت کئے جانے تو سہلہ بنت سہیل ابوحذیفہ کی جورو جو بنی عامر بن لوی کی اولاد میں سے تھی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم تو حضرت سالم ؓ کو اپنا بچہ سمجھتے تھے ہم ننگے کھلے ہوتے تھے وہ اندر چلا آتا تھا اب کیا کرنا چاہئیے دوسرا گھر بھی ہمارے پاس نہیں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو پانچ بار دودھ پلادے تو وہ تیرا محرم ہوجائے گا۔ پھر حضرت ابوحذیفہ ؓ کی بیوی نے ایسا ہی کیا اور سالم کو اپنا رضائی بیٹا سمجھنے لگی حضرت ام المومنین عائشہ ؓ اسی حدیث پر عمل کرتیں تھی اور جس مرد کو چاہتیں کہ اپنے پاس آیا جایا کرے تو اپنی بہن ام کلثوم کو حکم کرتیں اور اپنی بھتیجیوں کو کہ اس شخص کو اپنا دودھ پلادیں لیکن رسول اللہ ﷺ کی اور بیبیاں اس کا انکار کرتی تھیں کہ بڑے پن میں کوئی دودھ پی کر ان کا محرم بن جائے اور ان کے پاس آیا جایا کرے اور وہ یہ کہتی تھیں کہ یہ خاص رخصت تھی رسول اللہ ﷺ کی طرف سے حضرت سہلہ بنت سہیل ؓ کو قسم اللہ کی ایس رضاعت کی وجہ سے ہمارا کوئی محرم نہیں ہوسکتا۔
Top