مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 973
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ضَحَّى مَرَّةً بِالْمَدِينَةِ قَالَ نَافِعٌ فَأَمَرَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ لَهُ كَبْشًا فَحِيلًا أَقْرَنَ ثُمَّ أَذْبَحَهُ يَوْمَ الْأَضْحَى فِي مُصَلَّى النَّاسِ قَالَ نَافِعٌ فَفَعَلْتُ ثُمَّ حُمِلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ حِينَ ذُبِحَ الْكَبْشُ وَكَانَ مَرِيضًا لَمْ يَشْهَدْ الْعِيدَ مَعَ النَّاسِ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَيْسَ حِلَاقُ الرَّأْسِ بِوَاجِبٍ عَلَى مَنْ ضَحَّى وَقَدْ فَعَلَهُ ابْنُ عُمَرَ
جس جانور کی قربانی مستحب ہے اس کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے قربانی کی ایک بار مدینہ میں تو مجھ کو حکم کیا ایک بکرا سینگ دار خریدنے کا اور اس کے ذبح کرنے کا عیدالاضحی کے روز عیدگاہ میں میں نے ایسا ہی کیا پھر وہ بکرا ذبح کیا ہوا بیجھا گیا عبداللہ بن عمر کے پاس جب انہوں نے اپنا سر منڈایا، ان دنوں میں وہ بیمار تھے عید کی نماز کو بھی نہیں آئے کہا نافع نے عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ سر منڈانا قربانی کرنے والے پر واجب نہیں ہے مگر عبداللہ بن عمر نے یوں ہی سر منڈایا۔
Top