مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1275
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّکْبَانَ لِلْبَيْعِ وَلَا يَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ أَنَّهُ إِنَّمَا نَهَى أَنْ يَسُومَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ إِذَا رَكَنَ الْبَائِعُ إِلَى السَّائِمِ وَجَعَلَ يَشْتَرِطُ وَزْنَ الذَّهَبِ وَيَتَبَرَّأُ مِنْ الْعُيُوبِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِمَّا يُعْرَفُ بِهِ أَنَّ الْبَائِعَ قَدْ أَرَادَ مُبَايَعَةَ السَّائِمِ فَهَذَا الَّذِي نَهَى عَنْهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ بِالسَّوْمِ بِالسِّلْعَةِ تُوقَفُ لِلْبَيْعِ فَيَسُومُ بِهَا غَيْرُ وَاحِدٍ قَالَ وَلَوْ تَرَكَ النَّاسُ السَّوْمَ عِنْدَ أَوَّلِ مَنْ يَسُومُ بِهَا أُخِذَتْ بِشِبْهِ الْبَاطِلِ مِنْ الثَّمَنِ وَدَخَلَ عَلَى الْبَاعَةِ فِي سِلَعِهِمْ الْمَكْرُوهُ وَلَمْ يَزَلْ الْأَمْرُ عِنْدَنَا عَلَى هَذَا
جو مول تول یا بیع ممنوع ہے اس کا بیان
ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مت ملو بنجاروں سے آگے بڑھ کر ان کا مال خریدنے کے واسطے اور نہ بیچنے ایک تم میں کا دوسرے کی بیع پر اور نہ بخش کرو اور نہ بیچے بستی والا دیہات والے کی طرف سے اور نہ جمع کرے دودھ اونٹ اور بکری کے تھنوں میں اگر کوئی ایسی اونٹنی یا بکری خریدے پھر دودھ دوہنے کے بعد اس کا حال معلوم ہو تو مشتری (خریدنے والا) کو اختیار ہے اگر چاہے رکھ لے یا چاہے تو پھیر دے اور دوھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دے دے۔ کہا مالک نے یہ جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ بیچے تم میں کا دوسرے کی بیع پر اس سے یہ مراد ہے کہ ایک شخص دوسرے کے مول پر مول نہ کرے جب بائع (بچنے والا) پہلے مول پر راضی ہوچکا ہو اور اپنی چیز تو لنے لگا ہو اور عیب سے اپنے تئیں بری کرنے لگا ہو یا اور کوئی کام ایسا کرے جس سے معلوم ہو کہ بائع (بچنے والا) پہلے مول پر راضی ہوچکا ہے اور جو بائع (بچنے والا) پہلے مول پر راضی نہ ہو بلکہ وہ مال اسی طرح بیچنے کے واسطے رکھا ہوا تو ہر ایک کو اس کا مول کرنا درست ہے اور اگر ایک شخص کے مول کرتے ہی اور لوگوں کو مول کرنا منع ہوجائے تو اس میں بیچنے والے کا نقصان ہے۔
Top