مسند امام احمد - - حدیث نمبر 426
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ أُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّی فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ يَا مُحَمَّدُ اسْتَدْنِينِي وَعِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَائِ الْمُشْرِکِينَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَی الْآخَرِ وَيَقُولُ يَا أَبَا فُلَانٍ هَلْ تَرَی بِمَا أَقُولُ بَأْسًا فَيَقُولُ لَا وَالدِّمَائِ مَا أَرَی بِمَا تَقُولُ بَأْسًا فَأُنْزِلَتْ عَبَسَ وَتَوَلَّی أَنْ جَائَهُ الْأَعْمَی
قرآن کے بیان میں
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہا انہوں نے عبس وتولی اتری ہے عبداللہ بن ام مکتوم میں وہ آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہنے لگے اے محمد بتاؤ مجھ کو کوئی جگہ قریب اپنے تاکہ بیٹھوں میں وہاں اور آنحضرت ﷺ کے پاس اس وقت ایک شخص بیٹھا تھا بڑے آدمیوں میں سے مشرکوں کے ابی بن خلف یا عتبہ بن ربیعہ تو آپ ﷺ توجہ نہ کرتے تھے اے باپ فلاں کے کیا میں جو کہتا ہوں اس میں کچھ حرج ہے وہ کہتا تھا نہیں قسم ہے بتوں کی تمہارے کہنے میں کچھ حرج نہیں ہے تب یہ آیتیں اتریں عبس وتولی
Top