مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 3240
وعن جابر قال : أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرا فرأى رجلا شعثا قد تفرق شعره فقال : ما كان يجد هذا ما يسكن به رأسه ؟ ورأى رجلا عليه ثياب وسخة فقال : ما كان يجد هذا ما يغسل به ثوبه ؟ . رواه أحمد والنسائي
کوئی اپنی باری اپنی کسی سوکن کودے سکتی ہے
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ حضرت سودہ کی عمر جب زیادہ ہوگئی تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے اپنی باری کا دن جو آپ ﷺ نے میرے لئے مقرر کیا تھا عائشہ کو دیدیا۔ چناچہ اس کے بعد آپ حضرت عائشہ کے ہاں دو دن رہنے لگے ایک دن تو ان کی باری میں اور ایک دن حضرت سودہ کی باری میں (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت سودہ کے والد کا نام زمعہ اور والدہ کا نام سموس تھا پہلے ان کی شادی حضرت سکران کے ساتھ ہوئی تھی یہ دونوں آنحضرت ﷺ کی بعثت کے ابتدائی ایام میں اسلام لے آئے تھے اور ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے جب ان کے خاوند حضرت سکران کا انتقال ہوگیا تو آنحضرت ﷺ نے حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد مکہ میں ان سے نکاح کیا حضرت عائشہ ؓ آپ ﷺ کا نکاح ان کے نکاح کے بعد ہوا۔ حضرت عمر یا حضرت معاویہ کے زمانہ میں ان کا انتقال ہوا اور مدینہ منورہ میں مدفون ہوئیں۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی شخص کی کوئی بیوی اپنی باری اپنی کسی سوکن کو دے تو جائز ہے بشرطیکہ اس میں شوہر کی طرف سے کسی لالچ یا جبر کا دخل نہ ہو نیز اپنی باری اپنی کسی سوکن کو دینے والی عورت کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ وہ جب چاہے اپنی پیش کش کو واپس لے لے۔
Top