مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 229
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي رَمَضَانَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَانِي لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَائِ عَلَی قَارِئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ فَجَمَعَهُمْ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَی وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ فَقَالَ عُمَرُ نِعْمَتِ الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي تَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنْ الَّتِي تَقُومُونَ يَعْنِي آخِرَ اللَّيْلِ وَکَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ
ما جاء فی قیام رمضان
عبدالر حمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں نکلا عمر بن خطاب کے ساتھ رمضان میں مسجد کو تو دیکھا کہ لوگ جدا جدا متفرق پڑھ رہے ہیں کسی شخص کے ساتھ آٹھ دس آدمی پڑھ رہے ہیں تو کہا عمر نے قسم اللہ کی مجھے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان سب کو ایک قاری کے پیچھے کردوں تو اچھا ہو پھر ان سب کو ابی بن کعب کے پیچھے کردیا کہا عبدالرحمن نے پھر جب دوسری رات کو میں ان کے ساتھ آیا تو دیکھا کہ سب لوگ ابی بن کعب کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں تب کہا حضرت عمر نے اچھی ہے یہ بدعت اور جس وقت تم سوتے ہو وہ بہتر ہے اس وقت سے جب نماز پڑھتے ہو یعنی اول رات اور لوگ کھڑے ہوتے تھے اول رات میں۔
Top