مؤطا امام مالک - کتاب الحج - حدیث نمبر 656
عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ وَمَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّی يَکُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
لبیک کہنے کا بیان اور احرام کی ترکیب کا بیان
عبیداللہ بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن میں نے تم کو چار باتیں ایسی کرتے ہوئے دیکھیں جو تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو نہیں کرتے دیکھا، عبداللہ بن عمر نے کہا کون سے باتیں بتاؤ اے ابن جریج، انہوں نے کہا میں نے دیکھا تم کو نہیں چھوتے ہو تم طواف میں مگر رکن یمانی اور حجر اسود کو اور میں نے دیکھا تم کو کہ پہنتے ہو تم جوتیاں ایسے چمڑے کی جس میں بال نہیں رہتے اور میں نے دیکھا خضاب کرتے ہو تم زرد اور میں نے دیکھا تم کو جب تم مکہ میں ہوتے ہو تو لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لینے ہیں اور تم نہیں باندھتے مگر آٹھویں تاریخ کو، عبداللہ بن عمر نے جواب دیا ارکان کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے اور جوتیوں کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے چمڑے کی جوتیاں پہنتے دیکھا جس میں بال نہیں رہتے آپ ﷺ وضو کر کے بھی ان کو پہن لیتے تو میں بھی ان کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو زرد خضاب کئے ہوئے دیکھا تو میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں اور احرام کا حال یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ لبیک نہیں پکارتے تھے یہاں تک کہ اونٹ آپ ﷺ کا سیدھا کھڑا ہوجاتا چلنے کے واسطے۔
Yahya related to me from Malik from Said ibn Abi Said al-Maqburi that Ubayd ibn Jurayj once said to Abdullah ibn Umar, "Abu Abd ar-Rahman, I have seen you doing four things which I have never seen any of your companions doing." He said, "What are they, Ibn Jurayj?" and he replied, "I have seen you touching only the twoYamani corners, I have seen you wearing hairless sandals, I have seen you using yellow dye, and, when you were at Makka and everybody had started doing talbiya after seeing the new moon, I saw that you did not do so until the eighth of Dhul-Hijja." Abdullah ibn Umar replied, "As for the corners, I only ever saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, touching the two Yamani corners. As for the sandals, I saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, wearing hairless sandals and doing wudu in them, and I like wearing them. As for using yellow dye, I saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, using it, and I also like to use it for dyeing things with. As for doing talbiya, I never saw the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, begin doing so until he had set out on the animal he was riding on (i.e. for Mina and Arafa)."
Top