Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1972 - 2115)
Select Hadith
1972
1973
1974
1975
1976
1977
1978
1979
1980
1981
1982
1983
1984
1985
1986
1987
1988
1989
1990
1991
1992
1993
1994
1995
1996
1997
1998
1999
2000
2001
2002
2003
2004
2005
2006
2007
2008
2009
2010
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
2022
2023
2024
2025
2026
2027
2028
2029
2030
2031
2032
2033
2034
2035
2036
2037
2038
2039
2040
2041
2042
2043
2044
2045
2046
2047
2048
2049
2050
2051
2052
2053
2054
2055
2056
2057
2058
2059
2060
2061
2062
2063
2064
2065
2066
2067
2068
2069
2070
2071
2072
2073
2074
2075
2076
2077
2078
2079
2080
2081
2082
2083
2084
2085
2086
2087
2088
2089
2090
2091
2092
2093
2094
2095
2096
2097
2098
2099
2100
2101
2102
2103
2104
2105
2106
2107
2108
2109
2110
2111
2112
2113
2114
2115
معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 3307
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ»، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً قَالَ: «فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا» (رواه البخارى ومسلم واللفظ البخارى)
دوزخ اور اس کا عذاب
ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تمہاری اس دنیا کی آگ دوزخ کی آگ سے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! یہی (دنیا کی آگ) کافی تھی؟ آپ نے فرمایا: "دوزخ کی آگ دنیا کی آگ کے مقابلہ میں انہتر (۶۹) درجہ بڑھا دی گئی ہے، اور ہر درجہ کی حرارت آتش دنیا کی حرارت کے برابر ہے "۔ (صحیح بخاری و مسلم)
تشریح
جس طرح جنت کے متعلق قرآن پاک کی آیات اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں اعلیٰ درجے کی ایسی لذتیں اور راحتیں ہیں، کہ دنیا کی بڑی لذتوں اور راحتوں کو ان سے کوئی نسبت نہیں، اور پھر وہ سب ابدی اور غیر فانی ہیں، اسی طرح دوزخ کے متعلق قرآن و حدیث میں جو کچھ بتلایا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ایسی تکلیفیں اور ایسے دکھ ہیں کہ دنیا کے بڑے سے بڑے دکھوں اور بڑی سے بڑی تکلیفوں کو ان سے کوئی نسبت نہیں۔ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے الفاظ سے جنت کے عیش و راحت اور دوزخ کے دُکھ اور عذاب کا جو تصور اور جو نقشہ ہمارے ذہنوں میں قائم ہوتا ہے وہ بھی اصل حقیقت سے بہت ناقص اور کمتر ہے، اور یہ اس لیے کہ ہماری زبان کے سارے الفاظ ہماری اس دنیا کی چیزوں کے لیے وضع کئے گئے ہیں، مثلاً سیب یا انگور کے لفظوں سے ہمارا ذہن بس اسی قسم کے سیبوں یا انگوروں کی طرف جا سکتا ہے جن کو ہم نے دیکھا اور چکھا ہے ہم جنت کے ان سیبوں اور انگوروں کی اصل حقیقت اور کیفیت کا تصور کیسے کر سکتے ہیں۔ جو اپنی خوبیوں میں یہاں کے سیبوں اور انگوروں سے ہزاروں درجہ زیادہ ترقی یافتہ ہوں گے، اور جن کا کوئی نمونہ ہم نے یہاں نہیں دیکھا۔ اسی طرح مثلاً سانپ اور بچھو کے لفظ سے ہمارا ذہن اسی قسم کے سانپوں اور بچھوؤں کی طرف جا سکتا ہے جو ہم نے اس دنیا میں دیکھے ہیں، دوزخ کے ان سانپوں اور بچھوؤں کا پورا نقشہ ہمارے ذہنوں میں کیسے آسکتا ہے جو اپنی جسامت اور خوف ناکی اور زہریلے پن میں یہاں کے ان سانپوں اور بچھوؤں سے ہزاروں درجہ بڑھے ہوئے ہوں گے، اور کبھی ہم نے ان کی تصویر تک نہیں دیکھی ہے۔ بہر حال قرآن و حدیث کے الفاظ سے بھی جنت و دوزخ کی چیزوں کی اصل کیفیت، اور اصل حقیقت کو ہم یہاں پورے طور پر نہیں سمجھ سکتے، بس وہاں پہنچ کر ہی معلوم ہو گا، کہ جنت کے عیش و راحت کے بارے میں جو کچھ ہم نے جانا اور سمجھا تھا، ہمارا وہ علم بڑا ہی ناقص تھا، اور جنت میں تو اس سے ہزاروں درجہ عیش و راحت ہے، اور دوزخ کے دکھ اور عذاب کے بارے میں جو کچھ ہم نے سمجھا تھا اصل حقیقت کے مقابلے میں وہ بھی بہت ہی ناقص تھا، اور یہاں تو ہمار ے سمجھے ہوئے سے ہزاروں گنا زیادہ دکھ اور عذاب ہے۔ اور جیسا کہ اس سے پہلے جنت کے بیان میں بتلایا جا چکا ہے، دوزخ اور جنت کے متعلق جو کچھ قرآن و حدیث میں بیان فرمایا گیا ہے اس کا یہ مقصد ہے ہی نہیں، کہ جو کچھ وہاں پر پیش آنے والا ہے، اس کو ہم یہاں پوری طرح سمجھ لیں اور جان لیں، اور وہاں کے حالات کا صحیح نقشہ ہمارے سامنے آ جائے، بلکہ اس بیان کا اصل مقصد تبشیر اور انزار ہے، یعنی جنت کا شوق اور دوزخ کا خوف دلا کر اللہ کی رضا والی اور دوزخ سے بچا کر جنت میں پہنچانے والی زندگی پر اللہ کے بندوں کو آمادہ کرنا، اور اس مقصد کے لیے جنت و دوزخ سے متعلق قرآن و حدیث کا یہ بیان بالکل کافی ہے، پس اس سلسلے کی آیات و احادیث پر غور کرتے وقت ہمیں اسی خاص مقصد کو سامنے رکھنا چاہے۔ تشریح۔۔۔ اس دنیا کی آگ کی قسموں میں بھی درجہ حرارت میں بعض بعض سے بہت بڑھی ہوئی ہیں، مثلاً لکڑی کی آگ میں گھاس پھونس کی آگ سے زیادہ گرمی ہوتی ہے اور مثلاً پتھر کے کوئلے کی آگ میں لکڑی کی آگ کے مقابلے میں بہت زیادہ حرارت ہوتی ہے اور بعض بموں سے جو آگ پیدا ہوتی ہے، وہ درجہ حرارت میں ان سے بدرجہا بڑھی ہوئی ہوتی ہے اور اب تو آلات سے معلوم کرنا بھی آسان ہو گیا ہے کہ ایک آگ دوسری آگ کے مقابلہ میں کتنے درجہ کم یا زیادہ گرم ہے، پس اب حدیث کے اس مضمون کا سمجھنا کچھ مشکل نہیں رہا، کہ "دوزخ کی آگ دنیا کی آگ کے مقابلہ میں سر درجہ زیادہ حرارت اپنے اندر رکھتی ہے"۔ اور جیسا کہ پہلے بھی کئی بار شرح حدیث کے اسی سلسلہ میں بتلایا گیا ہے کہ عربی زبان میں ایسے موقعوں پر ستر کا عدد کسی چیز کی صرف زیادتی اور کثرت ظاہر کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، پس ہو سکتا ہے، کہ اس حدیث میں بھی یہ عدد اسی محاورے کے مطابق استعمال کیا گیا ہو، اس صورت میں حدیث کا حاصل یہ ہو گا کہ دوزخ کی آگ اپنی گرمی، اور جلانے کی صفت میں دنیا کی آگ سے بہت زیادہ بڑھی ہوئی ہے۔ واللہ اعلم۔ آگے حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب دوزخ کی آگ کا یہ حال بیان فرمایا تو کسی صحابی نے عرض کیا، کہ یا رسول اللہ! دنیا کی آگ کی حرارت ہی کافی تھی، اس پر آپ نے اور زیادہ واضح لفظوں میں پھر پہلے ہی مضمون کو دہرایا، اس کے علاوہ کوئی اور جواب نہیں دیا، غالباً اس طریق جواب سے آپ نے اس پر متنبہ فرمایا، کہ ہمیں اللہ کے افعال اور اس کے فیصلوں کے بارے میں ایسے سوالات نہیں کرنا چاہئیں، جو کچھ اس نے کیا ہے، اور جو کچھ وہ کرے گا، وہی ٹھیک ہے۔
Top