مؤطا امام مالک - ترکے کی تقسیم کے بیان میں - حدیث نمبر 1410
بَاب مِيرَاثِ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ وَوَلَدِ الزِّنَا حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ يَقُولُ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ وَوَلَدِ الزِّنَا إِنَّهُ إِذَا مَاتَ وَرِثَتْهُ أُمُّهُ حَقَّهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ وَيَرِثُ الْبَقِيَّةَ مَوَالِي أُمِّهِ إِنْ كَانَتْ مَوْلَاةً وَإِنْ كَانَتْ عَرَبِيَّةً وَرِثَتْ حَقَّهَا وَوَرِثَ إِخْوَتُهُ لِأُمِّهِ حُقُوقَهُمْ وَكَانَ مَا بَقِيَ لِلْمُسْلِمِينَ قَالَ مَالِك وَبَلَغَنِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ مِثْلُ ذَلِكَ قَالَ مَالِك وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
لعان والی عورت کے بچے اور ولد الزنا کی میراث کا بیان
عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ لعان والی عورت کا لڑکا یا زنا کا لڑکا جب مرجائے تو اس کی ماں کتاب اللہ کے موافق اپنا حصہ لے گی اور جو اس کے مادری بھائی ہیں وہ اپنا حصہ لیں گے باقی اس کی ماں کے موالی کو ملے گا اگر وہ آزاد کی ہوئی ہو اور اگر عربیہ ہو تو بعد ماں اور بھائی بہنوں کے حصے کے جو بچے گا وہ مسلمانوں کا حق ہوگا۔ کہا مالک نے سلیمان بن یسار سے بھی مجھے ایسا ہی پہنچا اور ہمارے شہر کے اہل علم کی یہی رائے ہے۔
Top