مؤطا امام مالک - ترکے کی تقسیم کے بیان میں - حدیث نمبر 1401
عَنْ مَوْلًی لِقُرَيْشٍ کَانَ قَدِيمًا يُقَالُ لَهُ ابْنُ مِرْسَی أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا صَلَّی الظُّهْرَ قَالَ يَا يَرْفَا هَلُمَّ ذَلِکَ الْکِتَابَ لِکِتَابٍ کَتَبَهُ فِي شَأْنِ الْعَمَّةِ فَنَسْأَلَ عَنْهَا وَنَسْتَخْبِرَ عَنْهَا فَأَتَاهُ بِهِ يَرْفَا فَدَعَا بِتَوْرٍ أَوْ قَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَمَحَا ذَلِکَ الْکِتَابَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ لَوْ رَضِيَکِ اللَّهُ وَارِثَةً أَقَرَّکِ لَوْ رَضِيَکِ اللَّهُ أَقَرَّکِ
پھوپھی کی میراث کا بیان
ایک مولیٰ سے قریش کے روایت ہے کہ جس کو ابن موسیٰ کہتے تھے کہا کہ میں بیٹھا تھا عمر بن خطاب کے پاس انہوں نے ظہر کی نماز پڑھ کر یرفا (حضرت عمر کے غلام) سے کہا میری کتاب لے آنا وہ کتاب جو انہوں نے لکھی تھی پھوپھی کی میراث کے بارے، میں نے اپنی رائے سے پھوپھی کے واسطے میراث تجویز کی تھی اس قیاس سے کہ پھوپھی کا وارث بھتیجا ہوتا ہے وہ بھی اس کی وارث ہوگی انہوں نے کتاب منگوائی کہ ہم لوگوں سے پوچھیں اور مشورہ لیں پھر حضرت عمر ؓ نے ایک کڑا ہی یا پیالہ منگایا جس میں پانی تھا اور اس کتاب کو دھو ڈلا اور فرمایا اگر پھوپھی کو حصہ دلانا اللہ کو منظور ہوتا تو اپنی کتاب میں ذکر فرماتا۔
Yahya related to me from Malik from Muhammad ibn Abi Bakr ibn Muhammad ibn Amribn Hazm that Abdar-Rahman ibn Hanthala az-Zurqi was informed by a mawla of Quraysh,who used to be known as Ibn Mursi, that he was sitting with Umar ibn al-Khattab, and when they had prayed dhuhr, he said, "Yarfa! Bring that letter! (a letter which he had written about the paternal aunt.) We asked about her and asked for information about her." Yarfa brought it to him. He called for a small vessel or a drinking-bowl in which there was water. He erased the letter in it. Then he said, "Had Allah approved of you as an heir, we would have confirmed you. Had Allah approved of you, we would have confirmed you."
Top