معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1354
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا، وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ» (رواه النسائى)
دنیا میں کہیں بھی درود بھیجا جائے ، رسول اللہ ﷺ کو پہنچتا ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنا، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم اپنے گھروں کو قبریں نہ بنا لو، اور میری قبر کو میلہ نہ بنا لینا ہاں مجھ پر صلوٰۃ بھیجا کرنا، تم جہاں بھی ہو گے مجھے تمہاری صلوٰۃ پہنچے گی۔ (سنن نسائی)

تشریح
اس حدیث میں تین ہدایتیں فرمائی گئی ہیں: پہلی یہ کہ: "اپنے گھروں کو قبر نہ بنا لو"۔ اس کا مطلب عام طور سے شارحین نے یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح قبروں میں مُردے ذِکر و عبادت نہیں کرتے، اور قبریں ذکر و عبادت سے خالی رہتی ہیں، تم اپنے گھروں کو ایسانہ بنا لو کہ وہ ذِکر و عبادت سے خالی رہیں، بلکہ ان کو ذکر و عبادت سے معمور رکھو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جن گھروں میں اللہ کا ذکر اور اس کی عبادت نہ ہو وہ زندوں کے گھر نہیں، بلکہ مُردوں کے قبرستان ہیں۔ دوسری ہدایت یہ فرمائی گئی ہے کہ "میری قبر کو میلہ نہ بنا لینا" یعنی جس طرح سال کے کسی معین دن میں میلوں میں لوگ جمع ہوتے ہیں اس طرح میری قبر پر کوئی میلہ نہ لگایا جائے۔ بزرگانِ دین کی قبروں پر عرسوں کے نام سے جو میلے ہوتے ہیں اُن سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگر خدانخواستہ رسول اللہ ﷺ کی قبر شریف پر کوئی میلہ اس طرح کا ہوتا تو اس سے روح پاک کو کتنی شدید اذیت پہنچتی۔ تیسری ہدایت یہ فرمائی گئی ہے کہ تم مشرق یا مغرب میں خشکی یا تری میں جہاں بھی ہو، مجھ پر صلوٰۃ بھیجو، وہ مجھے پہنچے گی۔ یہی مضمون قریب قریب ان ہی الفاظ میں طبرانی نے اپنی سند سے حضرت حسن بن علی ؓ سے بھی روایت کیا ہے، اس کے الفاظ ہیں: "حَيْثُمَا كُنْتُمْ فَصَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي" اللہ تعالیٰ نے جن بندوں کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قلبی تعلق کا کچھ حصہ عطا فرمایا ہے اُن کے لئے یہ کتنی بڑی بشارت اور تسلی کی بات ہے کہ خواہ وہ ہزاروں میل دور ہوں، اُن کا صلوٰۃ و سلام آپ ﷺ کو پہنچتا ہے۔ ؎ قرب جانی چو بودِ بُعد مکانی سہل اَست
Top