معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1351
رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي " (رواه احمد)
درود شریف کی کثرت قیامت میں حضور ﷺ کے خصوصی قُرب کا وسیلہ
حضرت رویفع بن ثابت انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرا جو امتی مجھ پر صلوٰۃ بھیجے اور ساتھ ہی یہ دعا کرے کہ: "اللَّهُمَّ أَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" (اے اللہ! ان کو یعنی اپنے نبی محمدﷺ کو قیامت کے دن اپنے قریب کی نشست گاہ (کرسی) عطا فرما) اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گی۔ (مسند احمد)

تشریح
اس حدیث کو طبرانی نے بھی معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے یہ الفاظ ہیں: "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي" اس میں صلوٰۃ اور دعا کے پورے الفاظ آ گئے ہیں اور بہت مختصر ہیں۔ یوں تو رسول اللہ ﷺ اپنے سب ہی امتیوں کی ان شاء اللہ شفاعت فرمائیں گے، لیکن جو اہلِ ایمان آپ ﷺ پر ان الفاظ میں درود بھیجیں اور اللہ تعالیٰ سے آپ کے لئے یہ دعا کریں۔ ان کی شفاعت کا آپ ﷺ اپنے پر خصوصی حق سمجھیں گے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی سفارش اُمید ہے کہ اہتمام سے فرمائیں گے۔
Top