معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1345
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى دَخَلَ نَخْلًا فَسَجَدَ، فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ تَوَفَّاهُ قَالَ: فَجِئْتُ أَنْظُرُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: «مَا لَكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ» قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قال: فَقَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ قَالَ لِي: أَلا أُبَشِّرُكَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لَكَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ " (رواه احمد)
احادیث میں درود و سلام کی ترغیبات اور فضائل و برکات
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ آبادی سے نکل کر کھجوروں کے ایک باغ میں پہنچے اور سجدے میں گر گئے اور بہت دیر تک اسی طرح سجدے میں پڑے رہے، یہاں تک کہ مجھے خطرہ ہوا کہ آپ ﷺ وفات تو نہیں پا گئے۔ میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور غور سے دیکھنے لگا۔ آپ ﷺ نے سر مبارک سجدے سے اٹھایا اور مجھ سے فرمایا کیا بات ہے اور تمہیں کیا فکر ہے؟ میں نے عرض کیا کہ (آپ کے دیر تک سجدے سے سر نہ اٹھانے کی وجہ سے) مجھے ایسا شبہ ہوا تھا اس لئے میں آپ کو دیکھ رہا تھا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اصل واقعہ یہ ہے کہ جبرائیل نے آ کر مجھ سے کہا تھا کہ میں تمہیں بشارت سناتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو بند تم پر صلوٰۃ بھیجے میں اس پر صلوٰۃ بھیجوں گا، اور جو تم پر سلام بھیجے میں اس پر سلام بھیجوں گا۔ (مسند احمد)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجنے والے کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ و سلام بھیجے جانے کا ذکر ہے، لیکن دس کا عدد اس روایت میں مذکور نہیں ہے، مگر اس سے پہلی حضرت ابو طلحہ ؓ والی روایت سے معلوم ہو چکا ہے کہ حضرت جبرئیلؑ نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دس دفعہ صلوٰۃ بھیجے جانے کی بشارت دی تھی۔ پھر یا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کو بتاتے وقت دس کا عدد کا ذکر ضروری نہیں سمجھا، یا بعد کے کسی راوی کے بیان کرنے سے رہ گیا۔ اسی حدیث کی مسند احمد کی ایک روایت میں یہ لفظ بھی ہے کہ: "فَسَجَدْتُّ للهِ شُكْرًا" (یعنی میں نے اس بشارت کے شکر میں یہ سجدہ کیا تھا) امام بیہقی نے اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سجدہ شکر کے ثبوت میں میری نظر میں یہ سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے۔ واللہ اعلم۔ 297) قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث طبرانی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عمر ؓ سے بھی روایت کی ہے، اس میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ایک غیر معمولی قسم کے سجدے کا ذکر ہے، اس کے آخر میں ہے کہ آپ ﷺ نے سجدے سے اُٹھ کر مجھے بتایا کہ: " إِنَّ جِبْرَئِيْلَ اَتَانِىْ فَقَالَ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ مِنْ اُمَّتِكَ صَلَاةً صَلَّى الله عَلَيْهِ عَشْرًا، وَرُفِعَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ " (معجم اوسط للطبرانى وسنن سعيد بن منصور) جبرئیلؑ میرے پاس آئے اور انہوں نے یہ پیغٖام پہنچایا کہ تمہارا جو اُمتی تم پر ایک صلوٰۃ بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس صلوٰتیں بھیجے گا اور اس کے دس درجے بلند فرمائے گا۔ ان سب حدیثوں کا مقصد و مدعا ہم امتیوں کو یہی بتانا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ و سلام کا تمغہ اور اس کی بے انتہا عنایتیں اور رحمتیں حاصل کرنے کا ایک کامیاب اور بہترین ذریعہ خلوص قلب سے رسول اللہ ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایک دفعہ کے صلوٰۃ و سلام کے صلہ میں دس دفعہ صلوٰۃ و سلام بھیجتا ہے دس درجے بلند فرماتا ہے، نامہ اعمال میں سے دس گناہ محو کر دئیے اور مٹا دئیے جاتے ہیں اور دس نیکیاں لکھا دی جاتی ہیں۔ مثلاً اگر کوئی بندہ رسول اللہ ﷺپر روزانہ صرف سو دفعہ درودِ پاک پڑھتا ہے تو ان احادیث کی بشارت کے مطابق (جو ایک دو نہیں بلکہ بہت سے صحابہ کرامؓ (1) سے صحاح اور سنن و مسانید کی قریبا سب ہی کتابوں میں قابلِ اعتماد سندوں کے ساتھ مروی ہیں) اس پر اللہ تعالیٰ ایک ہزار صلوٰتیں بھیجتا ہے، یعنی رحمتیں اور نوازشیں فرماتا ہے، اس کے مرتبہ میں ایک ہزار درجے ترقی دی جاتی ہے، اس کے اعمال نامہ سے ایک ہزار گناہ محو کئے جاتے ہیں اور ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اللہ اکبر۔ کتنا ارزاں اور نفع بخش سودا ہے۔ اور کتنے خاسر اور بےنصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس سعادت اور کمائی سے خود کو محروم کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقین نصیب فرمائے اور عمل کی توفیق دے۔
Top