معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1343
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَيَّ مِنْ أُمَّتِي صَلَاةً مُخْلِصًا مِنْ قَلْبِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرَ صَلَوَاتٍ، وَرَفَعَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ، وَكَتَبَ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سيئاتٍ» (رواه النسائى)
احادیث میں درود و سلام کی ترغیبات اور فضائل و برکات
ابو بردہ بن نیار ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرا جو اُمتی خلوصِ دل سے مجھ پر صلوٰۃ بھیجے، اللہ تعالیٰ اس پر دس صلواتیں بھیجتا ہے اور اس کے صلہ میں اس کے دس درجے بلند کرتا ہے، اور اس کے حساب میں دس نیکیاں لکھاتا ہے، اور اس کے دس گناہ محو فرما دیتا ہے۔ (سنن نسائی)

تشریح
حضرت ابو ہریرہ ؓ والی پہلی حدیث میں رسول اللہ ﷺ پر ایک دفعہ صلوٰۃ بھیجنے والے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دس صلوٰتوں کے بھیجے جانے کا ذکر تھا۔ اس کے بعد حضرت انس ؓ والی دوسری حدیث میں دس صلوٰتوں کے علاوہ دس درجوں کی بلندی اور دس گناہوں کی معافی کا بھی ذکر فرمایا گیا۔ اور ابو بردہ بن نیار ؓ والی اس تیسری حدیث میں ان سب کے علاوہ اس بندے کے نامہ اعمال میں مزید دس نیکیوں کے لکھے جانے کی بشارت بھی سنائی گئی۔ اس عاجز کے نزدیک یہ صرف اجمال اور تفصیل کا فرق ہے، یعنی دوسری اور تیسری حدیث میں جو کچھ فرمایا گیا ہے، وہ پہلی حدیث کے اجمال کی تفصیل ہے۔ واللہ اعلم۔ تیسری حدیث سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ صلہ پانے کے لئے شرط ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر صلوٰۃ"اخلاص قلب" سے بھیجی جائے۔
Top