معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1333
عَنْ بِلاَلَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ، مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الحَيَّ القَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ فَرَّ مِنْ الزَّحْفِ. (رواه الترمذى وابوداؤد)
توبہ و استغفار کے خاص کلمات
رسول اللہ ﷺکے ایک آزاد کردہ غلام تھے) نقل کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس بندے نے ان الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور میں توبہ و استغفار کیا: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الحَيَّ القَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ میں اس اللہ سے معافی اور بخشش چاہتا ہوں جو حی و قیوم ہے، اور اس کے حضور میں توبہ کرتا ہوں تو وہ بندہ ضرور بخش دیا جائے گا، اگرچہ اس نے میدانِ جنگ سے بھاگنے کا گناہ کیا ہو۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
توبہ اور استغفار کی جو حقیقت بیان کی گئی ہے اس سے ناظرین نے سمجھ لیا ہو گا کہ اس میں اصل اہمیت اور بنیادی حیثیت معنی اور مقصد اور دل کی کیفیت کی ہے۔ بندہ جس زبان میں اور جن مناسب الفاظ میں توبہ و استغفار کرے، وہ اگر سچے دل سے ہے تو اللہ کے نزدیک حقیقی توبہ و استغفار ہے اور قابلِ قبول ہے۔ اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے توبہ و استغفار کے بعض کلمات بھی تلقین فرمائے ہیں اور ان کی خاص فضیلت اور برکت بیان فرمائی ہے۔ اس سلسلہ کی چند حدیثیں ذیل میں پڑھئے: تشریح ..... جان بچانے کے لیے میدانِ جہاد سے بھاگنا بدترین کبیرہ گناہوں میں سے ہے، لیکن اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ اگر اس بدترین اور سخت ترین گناہ کا مرتکب بھی ان الفاظ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں استغفار اور توبہ کرے گا تو وہ بخش دیا جائے گا۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ اس طرح کی بات رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کی وحی و الہام کے بغیر نہیں فرما سکتے، اس لئے سمجھنا چاہئے کہ گناہگاروں کے لئے معافی اور مغفرت کی درخواست کے یہ الفاظ خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم فرمائے گئے ہیں، اور ان الفاظ کے ساتھ درخواست کرنے والوں نے لئے بڑے سے بڑے گناہوں کی معافی اور مغفرت کا حتمی وعدہ بلکہ فیصلہ فرما دیا گیا ہے۔ قربان اس رحمت کے۔ لیکن یہ بات پھر بھی ملحوظ رہے کہ استغفار صرف الفاظ کا نام نہیں ہے، اللہ کے نزدیک حقیقی استغفار وہی ہے جو دل سے ہو۔
Top