معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1319
عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا، وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا " (رواه ابن ماجه والبيهقى فى الدعوات الكبير)
توبہ و استغفار بلند ترین مقام: توبہ و استغفار کے باب میں رسول اللہ ﷺ کا اسوہ حسنہ
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا فرمایا کرتے تھے: "اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا، وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا" (اے اللہ! مجھے اپنے اُن بندوں میں سے کر دے جو نیکی کریں تو خوش ہوں، اور ان سے جب کوئی غلطی اور برائی سرزد ہو جائے تو تیرے حضور میں استغفار کریں)۔ (سنن ابن ماجہ، دعوات کبیر للبیہقی)

تشریح
کسی بندے کو ان اچھے اعمال کی توفیق ملنا جن کے صلہ میں جنت اور رضائے الٰہی کا وعدہ ہے اس بات کی علامت اور نشانی ہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی نظر عنایت ہے، اس لئے اس کا حق ہے کو اس کو چاہئے کہ وہ اعمالِ حسنہ کی اس توفیق پر خوش ہو اور شکر ادا کرے۔ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا ہے: قُلْ بِفَضْلِ اللَّـهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا اللہ کے فضل اور اس کی رحمت و عنایت پر اس کے بندوں کو خوش ہونا چاہئے۔ اسی طرح جب کسی بندے سے کوئی چھوٹی بڑی معصیت یا لغزش ہو جائے تو اسے اس کا رنج اور دکھ ہونا چاہئے، اور فوراً اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنا چاہئے۔ جس بندے کو یہ دونوں باتیں حاصل ہوں وہ بڑا خوش نصیب ہے۔ رسول اللہ ﷺ خود اپنے لئے دعا فرماتے تھے کہ: اللہ تعالیٰ مجھے بھی یہ دونوں باتیں نصیب فرمائے۔
Top