معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1306
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ» (رواه مسلم)
دعوتِ استعاذہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی: "اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ تا وَجَمِيعِ سَخَطِكَ" (اے میرے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیری نعمتوں کے زائل ہو جانے سے، اور تیری بخشی ہوئی عافیت کے چلے جانے سے، اور تیرے عذاب کے ناگہانی آ جانے سے، اور تیری ہر قسم کی ناراضی اور ناخوشی ہے)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کی اس دعا سے بلکہ اس سلسلہ کی ساری ہی دعاؤں سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ نبوت رسالت بلکہ مقامِ محبوبیت پر بھی جائز ہونے کے باوجود قضاء و قدر کے فیصلوں سے آپ ﷺ کتنے لرزاں و ترساں رہتے تھے، اور اپنے کو اللہ تعالیٰ کی نگاہِ کرم اور اس کی حفاظت و پناہ کا کتنا محتاج سمجھتے تھے، صحیح ہے۔ "قریبان را بیش بود حیرانی"
Top