معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1305
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: «اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَعَذَابِ، الْقَبْرِ اللهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا» (رواه مسلم)
دعوتِ استعاذہ
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے: "اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ تا وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا" (اے میرے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کم ہمتی سے اور سستی و کاہلی اور بزدلی سے، اور بخیلی و کنجوسی سے اور انتہائی درجہ کے بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے۔ اے میرے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما دے اور اس کا تزکیہ فرما کے اس کو مصفیٰ بنا دے تو ہی سب سے اچھا تزکیہ فرمانے والا ہے، تو ہی اس کا والی اور مولیٰ ہے۔ اے میرے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو نفع مند نہ ہو، اور ایسے دل سے جس میں خشوع نہ ہو اور اس (ہوسناک) نفس سے جس کی سیری نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
علم غیر نافع، قلب غیر خاشع اور ہوسناک نفس جس کی ہوسناکی ختم ہی نہ ہو اور وہ دعا جس کی اللہ کے ہاں سماعت نہ ہو۔ ان چاروں چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے کا مطلب یہی ہو گا کہ اللہ تعالیٰ علم نافع عطا فرمائے، قلب کو خشوع کی صفت مرحمت فرمائے، نفس کو ہوسناکی سے پاک فرما کر اس کو قناعت سے آراسشتہ فرمائے اور دعاؤں کو قبولیت سے نوازے۔
Top