معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1296
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الخَطْمِيِّ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ، اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ، اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ» (رواه الترمذى)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن یزید خطمی انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دعا یہ بھی کیا کرتے تھے: "اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي تا فِيمَا تُحِبُّ" (اے اللہ! مجھے اپنی محبت عطا فرما اور اپنے ان بندوں کی محبت عطا فرما جن کی محبت میرے لئے تیرے تیرے نزدیک نفع مند ہو۔ اے اللہ! میری چاہت اور رغبت کی جو چیزیں تو نے مجھے عطا فرمائی ہیں ان سے مجھے ان کاموں میں تقویت پہنچا جو تجھے محبوب ہیں، اوری میری رغبت و چاہت کی جو چیزیں تو نے مجھے عطا نہیں فرمائیں (اور میرے اوقات کو ان سے فارغ رکھا) تو مجھے توفیق دے کہ میں اس فراغ کو ان کاموں میں استعمال کروں جو تجھے محبوب ہیں)۔ (جامع ترمذی)

تشریح
آدمی کو اس کی مرغوبات دے دی جائیں تو اس کا بھی امکان ہے کہ وہ ان میں مست اور منہمک ہو کر خدا سے غافل ہو جائے، یا وہ ان کو اس طرح استعمال کرے کہ معاذاللہ خدا سے اور دور ہو جائے۔ اسی طرح مرغوبات نہ ملنے کی صورت میں بھی امکان ہے کہ وہ دوسری قسم کی خرافات میں اپنا وقت برباد کرے۔ اس لئے بندے کو برابر یہ دعا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اس کو اگر اس کی مرغوبات عطا فرمائے تو اس کو اس کی بھی توفیق دے کہ وہ مرغوبات کو تقربِ الی اللہ کا وسیلہ بنائے، اور اگر مرغوبات نہ ملیں اور اس کی وجہ سے فرصت و فراغ حاصل ہو تو اس کو توفیق ملے کہ فارغ اور خالی وقت کو اللہ تعالیٰ کی مرضیات ہی میں لگائے۔ رسول اللہ ﷺ کی ہر دعا اور اس کا ہر جزو بلاشبہ معرفت کا خزانہ ہے۔
Top