معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1287
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الوَحْيُ يَوْمًا ...... فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَقَالَ: «اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلا تَنْقُصْنَا، وَأَكْرِمْنَا وَلا تُهِنَّا، وَأَعْطِنَا وَلا تَحْرِمْنَا، وَآثِرْنَا وَلا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا، وَارْضَ عَنَّا وَأَرْضِنَا» (رواه احمد والترمذى)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہوئی (اور اس وقت آپ ﷺ کی وہ کیفیت ہو گئی جو نزولِ وحی کے وقت ہو جایا کرتی تھی، جب وہ کیفیت ختم ہوئی) تو آپ ﷺ قبلہ رو ہو گئے اور ہاتھ اُٹھا کے یہ دعا فرمائی: "اللَّهُمَّ زِدْنَا تا وَارْضَ عَنَّا" (اے اللہ! ہماری تعداد میں زیادتی اور اضافہ فرما، کمی نہ فرما، اور ہمیں عزت و عظمت عطا فرما، ہماری اہانت و ذلت نہ فرما، ہمیں اپنی ہر طرح کی نعمتیں عطا فرما، ہمیں محروم نہ فرما ہمیں اپنا لے، ہمارے مقابلے میں دوسروں کو ترجیح نہ دے، ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں خوش کر دے)۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں آگے یہ بھی ہے کہ اس وقت آپ ﷺ پر سورہ مومنون کی ابتدائی دس آیتیں نازل ہوئی تھیں، ان کا آپ ﷺ کے قلبِ مبارک پر غیر معمولی اثر تھا، اسی تاثر کے ماتحت آپ ﷺ نے کاص اہتمام سے اپنی جماعت اور امت کے لئے یہ دعا فرمائی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی دعا زیادہ اہتمام سے کرنی ہو تو بہتر ہے کہ قبلہ رو ہو کر اور ہاتھ اُٹھا کر کی جائے۔
Top