معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1286
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ (مَرْفُوْعًا) " اللهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا، وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ، وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ " قِيْلِ زِدْنَا قَالَ :«أَوَ لَيْسَ قَدْ جَمَعْنَا الْخَيْرَكُلَّهُ» (رواه احمد وابن ماجه والطبرانى فى الكبير)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو امامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے: "اللهُمَّ، اغْفِرْ لَنَا تا شَأْنَنَا كُلَّهُ" (اے اللہ! ہم کو بخش دے، ہم پر رحمت فرما اور دوزخ سے ہمیں بچا لے، اور ہمارے حالات اور جملہ معاملات درست فرما دے) آپ سے عرض کیا گیا: حضور (ﷺ) ہمارے لئے اور زیادہ دعا فرمائیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا (اس دعا میں جو میں نے ابھی کی) ساری خیر کو ہم نے جمع نہیں کر لیا۔ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ، معجم کبیر طبرانی)

تشریح
اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور بخشش مانگی گئی ہے، رحمت مانگی گئی ہے اللہ کی رضا اور قبولیت مانگی گئی ہے، جنت کا داخلہ اور دوزخ سے نجات مانگی گئی ہے، اور سب سے آخر میں استدعا کی گئی ہے کہ ہمارے جملہ معاملات اور سارے حالات درست فرمادے (وَأَصْلِحْ شَأْنَنَا كُلَّهُ) ظاہر ہے کہ اس کے بعد کوئی بھی انسانی حاجت اور ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اس سے زیادہ جو کچھ مانگا جائے گا وہ اسی اجمال کی تفصیل ہو گی۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "أَوَ لَيْسَ قَدْ جَمَعْنَا الْخَيْرَكُلَّهُ" (یعنی اس دعا میں ہم نے وہ سب مانگ لیا ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں مطلوب ہو سکتا ہے)۔
Top