معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1276
عَنْ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا، وَقَلْبًا سَلِيمًا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ»
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں یہ تعلیم فرماتے تھے کہ ہم دعا میں اللہ تعالیٰ سے یوں عرض کیا کریں: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ تا إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ" (اے اللہ! میں مانگتا ہوں تجھ سے استقامت اور ثابت قدمی دین کے معاملہ میں اور طلب کرتا ہوں اعلیٰ صلاحیت اور سوجھ بوجھ میں پختگی اور تیری نعمتوں کے شکر کی اور حسن عبادت کی توفیق اور طالب ہوں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا، اور تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے جس کا تجھے علم ہے۔ اور سائل ہوں ہر اس خیر اور بھلائی کا جو تیرے علم میں ہے اور معافی اور مغفرت چاہتا ہوں اپنے ان سب گناہوں سے جو تجھے معلوم ہیں، تو ساری پوشیدہ باتوں کو بھی خوب جانتا ہے)۔ (جامع ترمذی و سنن نسائی)

تشریح
اس دعا کے ایک ایک جز پر غور کیجئے، یہ ان تمام مقاصد پر حاوی ہے جو ایک مومن کو عزیز ہونے چاہئیں۔ اسی حدیث کو ابنِ عساکر نے بھی روایت کیا ہے اس کے آخر میں یہ اضافہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شداد بن اوس ؓ کو یہ دعا تلقین کرنے کے بعد فرمایا کہ: "اے شداد بن اوس! جب تم دیکھو کہ لوگ سونے اور چاندی کو بطور خزانہ کے جمع کرتے ہیں تو تم اس دعا کو اپنا خزانہ سمجھو"۔
Top