معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1242
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلاً عَطَسَ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ وَلَيْسَ هَكَذَا عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا أَنْ نَقُولَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. (رواه الترمذى)
چھینک آنے کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عمر کے خادم نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر کے پاس ایک شخص بیٹھا تھا، اسے چھینک آئی تو اس نے کہا: "الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ" تو حضرت ابن عمر نے فرمایا: میں بھی کہتا ہوں "الْحَمْدُ لِلَّهِ وَالسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ" یعنی یہ کلمہ فی نفسہ بڑا مبارک ہے، اس میں اللہ کی حمد ہے اور رسول اللہ ﷺ پر سلام ہے، لیکن اس موقع پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس موقع کے لئے ہمیں تعلیم دی ہے کہ "الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ" کہیں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے اس ارشاد ایک بڑی اہم اور اصولی بات معلوم ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ نے خاص مواقع کے لئے جو اذکار تعلیم فرمائے ہیں ان میں صلوٰۃ و سلام کا اضافہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ اگرچہ وہ فی نفسہ بہت مبارک ہے۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی پوری قدر شناسی و احسان مندی اور کامل اتباع نصیب فرمائے۔
Top