معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1221
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْخَطْمِيِّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْتَوْدِعَ الْجَيْشَ قَالَ: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ» (رواه ابوداؤد)
سفر پر جانے والے کو وصیت اور اس کے لئے دعا
حضرت عبداللہ الخطمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ آپ ﷺ لشکر کو رخصت کرتے وقت فرماتے: "أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ" (میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں تمہارے دین کو اور تمہاری صفت امانت کو، اور تمہارے آخری اعمال کو)۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
یہاں "امانت" سے مراد انسان کے دل کی وہ خاص صفت اور کیفیت ہے، جو اس سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ اللہ کے اور اس کے بندوں کے حقوق صحیح طور پر ادا کرے۔ مختصر لفظوں میں اس کو "بندگی کی ذمہ داریوں کے احساس" سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ مؤمن کی خاص پونجی اس کی یہ صفت امانت اور اس کا دینی اور اعمال ہیں، اس لئے رسول اللہ ﷺ لشکر کو رخصت کرتے وقت مجاہدین کی ان چیزوں کو خاص طور سے اللہ کی سپردگی میں دیتے تھے اور دعا فرماتے تھے کہ وہ ان کی حفاظت فرمائے۔ اسی طرح کسی شخص کو رخصت کرتے وقت بھی آپ ﷺ کا معمول تھا کہ آپ ﷺ اس کا ہاتھ اپنے دستِ مبارک میں لے لیتے اور فرماتے: "أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرُ عَمَلِكَ" (تمہارے دین تمہارے امانت اور خاتمہ والے اعمال کو میں خدا کے سپرد کرتا ہوں، وہ ان کی حفاظت فرمائے)۔ رواہ الترمذی عن ابن عمر۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کو رخصت کرنے کے وقت مصافحہ فرمانا بھی آپ ﷺ کا معمول تھا۔ واللہ اعلم۔
Top