معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1214
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا. (رواه البخارى ومسلم)
مباشرت کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی بیوی کے پاس جاتے وقت اللہ کے حضور میں یہ عرض کر لیا کرے: "بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا" (بسم اللہ، اے اللہ! تو شیطان کے شر سے ہم کو بچا، اور ہم کو جو اولاد دے اس کو بھی بچا) تو اگر اس مباشرت کے نتیجہ میں ان کے لئے بچہ مقدر ہو گا تو شیطان اس کو کبھی نقصان نہ پہنچا سکے گا اور وہ ہمیشہ شر شیطان سے محفوظ رہے گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ: "اس حدیث سے مفہوم ہوتا ہے کہ اگر مباشرت کے وقت اللہ تعالیٰ سے اس طرح کی دعا نہ کی (اور خدا کی طرف سے بالکل غافل ہو کر بہائم کی طرح بس اپنے نفس کا تقاضا پورا کر لیا)" تو ایسی مباشرت کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی اولاد شر شیطان سے محفوظ رہے گی "۔ اس کے بعد فرماتے ہیں: "از نیجاست فساد احوال اولاد و تباہ کاری ایشاں" (یعنی اس زمانہ میں پیدا ہونے والی نسل کے احوال، اخلاق و عادات جو عام طور سے خراب و برباد ہیں تو اس کی خاص بنیاد یہی ہے)۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی ان ہدایات کی قدر شناسی اور ان سے فائدہ اٹھانے کی پوری توفیق دے۔
Top