معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1201
عَنْ عَبْدِاللهِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلاَءِ الدَّعَوَاتِ لأَصْحَابِهِ: اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ اليَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا، وَاجْعَلْهُ الوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلاَ تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لاَ يَرْحَمُنَا. (رواه الترمذى)
کسی مجلس سے اُٹھنے کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: بہت کم ایسا ہوتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کسی مجلس سے اٹھیں اور اپنے ساتھ اپنے اصحاب کے لئے بھی یہ دعا نہ فرمائیں۔ "اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ تا وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لاَ يَرْحَمُنَا" (اے اللہ! ہمیں اپنے خوف اور خشیت سے اتنا حصہ دے جو ہمارے درمیان اور تیری نافرمانیوں کے درمیان حائل ہو جائے (یعنی تیرے اس خوف کی وجہ سے ہمارے قدم تیری نافرمانیوں کے لئے نہ اُٹھ سکیں۔) اور اپنی طاعت و عبادت سے اتنا حصہ عطا فرما جس سے تو ہمیں اپنی جنت میں پہنچا دے (یعنی جو ہمارے لئے داخلہ جنت کا وسیلہ بن جائے)۔ اور (قضا و قدر) کے یقین سے اتنا حصہ دے جو ہمارے لئے دنیاوی مصائب کو ہلکا کر دے، اور جب تک تو ہمیں زندہ رکھے اس لائق رکھ کہ اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں اور اپنی دوسری قوتوں سے کام لیتے رہیں (یعنی مرتے دم تک ہم آنکھ، کان وغیرہ تیری بخشی ہوئی نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں) اور ان کو ہمارے مرنے کے بعد بھی باقی رکھ (یعنی ان سے ہم کچھ ایسے کام کر جائیں جو ہمارے مرنے کے بعد بھی کام آئیں)۔ اور اے ہمارے مالک و مولا! جو کوئی ہم پر (یعنی تیرے ایمان والے بندوں پر) ظلم ڈھائے تو تو اس سے ہمارا بدلہ لے، اور جو کوئی ہماری دشمنی پر کمر بستہ ہو تو، تو اس کے مقابلے میں ہماری مدد فرما، اور ہمیں اس کے مقابلہ میں غالب اور منصور فرما۔ اور ہمارے دین میں کوئی مصیبت نہ آئے (یعنی دینی مصائب اور فتنوں سے خاص طور پر ہماری حفاظت فرما) اور اے اللہ ایسا نہ ہو کہ دنیا ہمارا مقصدِ اعظم اور ہمارے علم و نظر کا منتہا بن جائے۔ اور اے اللہ! ہم پر کبھی بےرحم دشمنوں کو مسلط نہ فرما۔ (جامع ترمذی)

تشریح
یہ دعا بھی رسول اللہ ﷺ کی نہایت جامع و بلیغ خاص معجزانہ دعاؤں میں سے ہے۔ حق یہ ہے کہ اپنے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعہ ان دعاؤں کی قدر و قیمت ظاہر کی جا سکے۔ اللہ تعالیٰ ان صحابہ کرامؓ اور زمانہ مابعد کے ان سب بزرگوں کی قبروں کو منور فرمائے جنہوں نے اہتمام سے ان دعاؤں کو محفوظ رکھا اور امت کو پہنچایا اور ہمیں قدر و استفادہ کی توفیق دے۔
Top