معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1198
عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَقُلْ: اللهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيَقُلْ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ ". (رواه مسلم)
مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کے وقت کی دعا
حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرے: "اللهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ" (اے اللہ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے) اور جب مسجد سے باہر آنے لگے تو عرض کرے: "اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ" (اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مسجد گویا خانہ خدا اور دربارِ الٰہی ہے۔ آنے والے وہاں اس لئے آتے ہیں کہ عبادت کے ذریعہ ان کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور رحمت حاصل ہو۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ کوئی بندہ غفلت کے ساتھ نہ مسجد میں جائے اور نہ مسجد سے نکلے، بلکہ جانے کے وقت بھی اور آنے کے وقت بھی اس کے دل و زبان پر مناسب دعا ہو۔ اللہ کے دربار کی حاضری کا یہ لازمی ادب ہے۔ قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ "رحمت" کا لفظ خاص طور سے روحانی اور اُخروی نعمتوں کے لئے بولا جاتا ہے، جیسے کہ نبوت، ولایت، مقامِ قرب و رضا اور نعماء جنت وغیرہ۔ چنانچہ سورہ زخرف میں فرمایا گیا ہے: "وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ " (1) اور "فضل" کا لفظ خصوصیت کے ساتھ دنیوی نعمتوں کے لئے بولا جاتا ہے، جیسے رزق کی وسعت اور خوشحالی کی زندگی وغیرہ۔ چنانچہ سورہ جمعہ میں فرمایا گیا ہے: "فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّـهِ " (2) پس مسجد چونکہ ان اعمال کی مخصوص جگہ ہے جن کے صلہ میں روحانی اور اُخروی نعمتیں ملتی ہیں اس لئے مسجد میں داخل کے وقت کے لئے فتح ابواب رحمت کی اور مسجد سے نکلنے کے وقت کے لئے اللہ سے اس کا فضل مانگنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔
Top