معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1191
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، سُبْحَانَكَ، اللَّهُمَّ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي، وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ، اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا، وَلَا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي، وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ» (رواه ابوداؤد)
سو کر اٹھنے کے وقت کی دعا
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو نیند سے بیدار ہوتے تو اللہ کے حضور میں عرض کرتے: "لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ تا إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ" (اے اللہ! تو ہی معبود برحق ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، ہر حمد و ثناء کا تو ہی سزاوار ہے، میں اپنے گناہوں کی تجھ سے معافی چاہتا ہوں اور تیری رحمت کا سائل ہوں، اے میرے اللہ! میرے علم و معرفت میں اضافہ فرما اور میرے دل کی حفاظت فرما کہ تیری طرف سے ہدایت ملنے کے بعد وہ کج روی اختیار نہ کرے، اور اپنے کرم سے مجھے اپنی رحمت سے نواز تو بڑا بخشش والا اور بہت عطا فرمانے والا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
یہ دعا مختصر ہونے کے باوجود کتنی جامع ہے اور اس کے ایک ایک جز میں عبدیت کی کیسی روح بھری ہوئی ہے، اس کا کچھ اندازہ ہر وہ شخص کر سکتا ہے جو بندہ کے اور اللہ کے تعلق کو کچھ جانتا سمجھتا ہو۔ بلاشبہ جب بندہ نیند سے بیدار ہو کر اخلاص اور حضور قلب کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور میں یہ عرض کرے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت و عنایت اور اس کے بڑے پیار کا مستحق ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اپنی اس عنایت و رحمت کی سچی طلب اور اس کے حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
Top