معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1180
عَنْ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا قَالَ: إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ «اللهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ الْعَافِيَةَ» فَقِيْلَ لَهُ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ؟ قَالَ: مِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ، مِنْ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه مسلم)
خاص سونے کے وقت کی دعائیں
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو بتایا کہ جب تم سونے کے لئے بستر پر لیٹ جاؤ تو اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کرو: "اللهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي تا أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ الْعَافِيَةَ " (اے میرے اللہ! تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور تو ہی جب چاہے گا میری روح قبض کر لے گا، میرا مرنا اور جینا تیرے ہی اختیار میں ہے، اگر تو مجھے زندہ رکھے تو (ہربلا اور گناہ سے اور شر و فتنہ کی بہر بات سے) میری حفاظت فرما، اور اگر تیرا فیصلہ میری موت کا ہو تو میری مغفرت فرما اور مجھے بخش دے، اے میرے اللہ! مین تجھ سے معافی اور عافیت کا وسائل ہوں (تو میرے لئے معافی کا اور دنیا و آخرت میں عافیت کا فیصلہ فرما) حضرت عبداللہ بن عمر نے جب یہ دعا تلقین فرمائی تو کسی نے انؓ سے کہا کہ: "یہ آپ نے اپنے والد ماجد حضرت عمرؓ سے سنی ہو گی؟" انہوں نے فرمایا: "میں نے اس ہستی سے سنا ہے جو حضرت عمرؓ سے بھی بہتر تھی، میں نے یہ دعا براہِ راست رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔" (صحیح مسلم)

تشریح
نیند کو موت سے بہت مشابہت ہے۔ سونے والا مُردے ہی کی طرح دنیا ومافیہا سے بےخبر ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے نیند، بیداری اور موت کے درمیان کی ایک حالت ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ تاکید کے ساتھ ہدایت فرماتے تھے کہ جب سونے لگو تو اس سے پہلے دھیان اور اہتمام سے اللہ کو یاد کرو، گناہوں سے معافی مانگو اور اس سے مناسب وقت دعائیں کرو۔ اس سلسلہ میں جو دعائیں آپ ﷺ نے تلقین فرمائیں اور جو آپ ﷺ کے معمولات میں سے تھیں وہ ذیل میں پڑھی جائیں۔ تشریح ..... یہ مختصر دعا عبدیت کے جذبات سے بھرپور ہے اور اللہ کے حضور میں عبدیت و نیاز مندی اور اظہارِ عاجزی و بےبسی ہی سب سے زیادہ اس کی رحمت کو کھینچنے والی چیز ہے۔ خاص کر سوتے وقت کسی بندے کو اس طرح کی دعا کی توفیق ملنا اس بات کی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خاص نظرِ عنایت و کرم اس کی طرف متوجہ ہے۔
Top