معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1153
عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ: " اللَّهُمَّ لَكَ الحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ الحَقُّ وَوَعْدُكَ الحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ المُقَدِّمُ، وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ " (رواه البخارى ومسلم)
تکبیرِ تحریمہ کے بعد کی بعض افتتاحی دُعائیں
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو تہجد پڑھنے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے: "اللَّهُمَّ لَكَ الحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ الخ" (اے میرے اللہ! ساری حمد و ستائش تیرے ہی لئے ہے اور تو ہی اس کا مستحق ہے، تو ہی قائم رکھنے والا ہے زمین و آسمان کا اور ان سب چیزوں کا جو ان میں ہیں (یعنی سارے عالم علوی اور سفلی کا وجود تیرے ہی ارادہ سے قائم ہے) مولا! ساری حمد و ستائش کا تو ہی مستحق ہے، تو ہی نور ہے زمین و آسمان کا اور ان سب کا جو زمین و آسمان میں ہیں (یعنی سارے عالم میں جہاں بھی نور کی کوئی کرن ہے وہ تیرے ہی نور سے ہے) اور ساری حمد و ستائش تیرے ہی لئے ہے، تو فرمانروا ہے زمین و آسمان اور اس ساری کائنات کا جو زمین و آسمان میں ہے، ساری حمد و ستائش تیرے ہی لئے سزاوار ہے، تو حق ہے تیرا وعدہ حق ہے، مرنے کے بعد تیرے حضور حاضری اور تیری ملاقات حق ہے، اور تیرا فرمان حق ہے اور جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے اور سارے نبی برحق ہیں اور محمد ﷺ بھی برحق ہیں اور قیامت کا آنا برحق ہے، اے اللہ! میں نے اپنے کو تیرے سپرد کر دیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تیرا سہارا پکڑ لیا اور پورا بھروسہ تجھ پر کر لیا اور اپنا رخ تیری طرف کر دیا اور (مخالفین حق سے) تیری ہی مدد سے میری ٹکر ہے، اور میں نے اپنا مقدمہ فیصلے کے لئے تیری ہی بارگاہ میں پیش کر دیا ہے، پس اے میرے اللہ! بخش دے میرے وہ سب قصور جو مجھ سے پہلے سرزد ہوئے اور جو پیچھے ہوئے اور جو میں نے پوشیدہ کئے اور جو اعلانیہ کئے اور جن کے بارے میں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، تو جسے چاہے آگے بڑھانے والا ہے اور جسے چاہے پیچھے ڈال دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں۔ صرف تو ہی معبود برحق ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ بھی رسول اللہ ﷺ کی ان دعاؤں میں سے ہے جن سے آپ ﷺ کے مقامِ معرفت اور آپ ﷺ کی باطنی کیفیات و واردات کا کچھ اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
Top