معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1119
عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: «مَنْ قَرَأَ آخِرَ آلِ عِمْرَانَ فِي لَيْلَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ» (رواه الدارمى)
آل عمران کی آخری آیات
حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ: "جو شخص کسی رات کو آل عمران کی آخری آیات پڑھے گا اس کے لئے پوری رات کی نماز کا ثواب لکھا جائے گا"۔ (مسند دارمی)

تشریح
"آخر آل عمران" سے مراد "إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ" سے ختم سورت تک کی آیات ہیں۔ صحیح روایات میں وارد ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو تہجد کے لئے اٹھتے تو سب سے پہلے (وضو کرنے سے بھی پہلے) یہی آیات پڑھتے تھے۔ آل عمران کا یہ آخری رکوع بھی سورہ بقرہ کے آخری رکوع کی طرح نہایت جامع دعا پر مشتمل ہے، اور غالباً اس رکوع کی خاص فضیلت کا راز ان دعائیہ آیات ہی میں مضمر ہے۔ کائنات کی تخلیق میں تفکر کرنے والے اور ہر حال میں اللہ کو یاد کرنے والے بندوں کی زبان سے یہ جامع دعا اس رکوع میں اس طرح ذکر کی گئی ہے: رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (191) رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ (192) رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ (193) رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَى رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ. اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ کارخانہ ہستی بےمقصد نہیں پیدا کیا، تو اس بات سے پاک اور مقدس ہے کہ کوئی عبث کام کرے (یقیناً اس دنیوی زندگی کے بعد جزا و سزا برحق ہے) سو تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔ اے ہمارے رب! جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا بےشک اس کو تو نے رسوا کر دیا اور ایسے ظالموں کا کوئی بھی حمایتی اور مددگار نہیں ہو گا۔ اے ہمارے رب ہم نے ایک داعی اور منادی کو سنا کہ وہ ایمان کی دعوت دیتا ہے کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ۔ تو ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! ہمارے گنوہوں کو بخش دے ہماری برائیوں کو ہم سے دور کر دے، اور ہمیں اپنا وفادار نیکو کار بندوں کے ساتھ دنیا سے اٹھا، اور اے ہمارے رب ہمیں وہ سب عطا فرما جس کا تو نے اپنے رسولوں کی زبانی اہلِ ایمان کے لئے وعدہ فرمایا ہے، اور ہمیں قیامت کے دن کی رسوائی سے بچا۔ بےشک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا۔ سورہ آل عمران کے آخری رکوع کی یہ دعا قرآنِ مجید کی جامع ترین دو تین دعاؤں میں سے ہے، اور جیسا کہ عرض کیا گیا اس رکوع کی خاص فضیلت ان دعائیہ آیات ہی کی وجہ سے ہے۔ واللہ اعلم۔ حضرت عثمان غنی ؓ نے جو یہ فرمایا کہ: "جو شخص رات کو یہ آیتیں پڑھے اس کے لئے پوری رات کے نوافل کا ثواب لکھا جائے گا۔" ظاہر ہے کہ یہ بات انہوں نے رسول اللہ ﷺ ہی سے سنی ہو گی۔ حضور ﷺ سے سنے بغیر کوئی صحابیؓ اپنی طرف سے ایسی بات نہیں کہہ سکتے، اس لئے حضرت عثمانؓ کا یہ ارشاد حدیثِ مرفوع ہی کے حکم میں ہے۔ فائدہ ...... امتِ مسلمہ مرحومہ پر اللہ تعالیٰ کی جو خاص رحمتیں ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تھوڑے عمل پر بڑے اجر و ثواب کی بہت سی صورتیں اور بہت سے طریقے رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ اس امت کو بتلائے گئے ہیں، تا کہ جو لوگ اپنے خاص حالات کی وجہ سے بڑے بڑے عمل نہ کر سکیں وہ یہ چھوٹے چھوٹے عمل کر کے ہی اللہ تعالیٰ کی خاص عنایات کے مستحق ہو سکیں۔ مندرجہ بالا حدیثیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے خاص خاص سورتوں اور مخصوص آیتوں کے فضائل بیان فرمائے ہیں، یہ اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ ان کا مقصد یہی ہے کہ بہت سے بندے جو اپنے خاص حالات کی وجہ سے قرآنِ مجید کی بہت زیادہ تلاوت نہیں کر سکتے وہ ان مخصوص سورتوں اور آیتوں کی تلاوت کے ذریعے بڑے اجر و ثواب اور اللہ تعالیٰ کی خاص عنایات کے قابل ہو جائیں۔ اس لئے ان حدیثوں کا حق ہے کہ ان پر یقین کر کے ان سورتوں اور آیات کی تلاوت کا ہم خاص طور سے اہتمام کریں، تا کہ اللہ تعالیٰ کے خاص الطاف و عنایات میں ہمارا بھی حصہ ہو۔ بلاشبہ ہم بڑے محروم ہیں اگر اتنا بھی نہ کر سکیں۔ یہاں تک جو ستر حدیثیں درج ہوئیں وہ "ذکر اللہ" اور "تلاوتِ قرآنِ مجید" سے متعلق تھیں۔ آگے وہ حدیثیں پیش کی جا رہی ہیں جن کا تعلق بابِ دُعا سے ہے، ان میں وہ بھی ہیں جن میں دُعا سے متعلق ہدایات دی گئی ہیں، وہ بھی ہیں جن میں اللہ کے حضور میں رسول اللہ ﷺ کی دعائیں محفوظ کر کے پیش کی گئی ہیں، جو امت کے لئے آپ ﷺ کی عظیم ترین میراث ہیں۔ آخر میں استغفار اور درود شریف سے متعلق احادیث ہیں۔
Top