معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1088
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ». (رواه مسلم)
قرآن اور قوموں کا عروج و زوال
حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ اس کتابِ پاک (قرآن مجید) کی وجہ سے بہت سوں کو اونچا کرے گا اور بہت سوں کو نیچے گرائے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی صفتِ قائمہ اور بندوں کے لئے اس کا فرمان اور عہد نامہ ہے۔ اس کی وفاداری اور تابعداری اللہ تعالیٰ کی وفاداری اور تابعداری ہے۔ اسی طرح اس سے انحراف اور بغاوت اللہ تعالیی سے انحراف اور سرکشی ہے، اور اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ جو قوم اور جو اُمت خواہ وہ کسی نسل سے ہو، اس کا کوئی بھی رنگ اور کوئی بھی زبان ہو، قرآن مجید کو اپنا راہنما بنا کر اپنے کو اس کا تابعدار بنا دے گی اور اس کے ساتھ وہ تعلق رکھے گی جو کلام اللہ ہونے کی حیثیت سے اس کا حق ہے، اللہ تعالیٰ اس کو دنیا اور آخرت میں سربلند کرے گا۔ اور اس کے برعکس جو قوم اور امت اس سے انحراف اور سرکشی کرے گی وہ اگر بلندیوں کے آسمان پر بھی ہو گی تو نیچی گرا دی جائے گی۔ اسلام اور مسلمانون کی پوری تاریخ اس حدیث کی گواہ اور اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ کی آئینہ دار ہے۔ اس حدیث میں "اَقْوَامًا" کے لفظ سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ عروج و زوال کے اس الٰہی قانون کا تعلق افراد سے نہیں بلکہ قوموں اور امتوں سے ہے۔ واللہ اعلم۔
Top