معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1085
عَنْ عُثْمَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» (رواه البخارى)
قرآن کا معلم اور متعلم
حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر اور افضل بندہ وہ ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دے"۔ (صحیح بخاری)

تشریح
قرآن مجید کو کلام اللہ ہونے کی حیثیت سے جب دوسرے کلاموں پر اس طرح کی فوقیت اور فضیلت حاصل ہے جس طرح کی اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق پر حاصل ہے تو ظاہر ہے کہ اس کا سیکھنا، سکھانا دوسرے تمام اچھے کاموں سے افضل و اشرف ہو گا۔ علاوہ ازیں یہ ایک حقیقت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا سب سے اہم پیغمبرانہ وظیفہ وحی کے ذریعہ قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ سے لینا، اس کی حکمت کو سمجھنا اور دوسروں تک اس کو پہنچانا اور اس کو سکھانا تھا اس لئے اب قیامت تک جو بندہ قرآن مجید کے سیکھنے سکھانے کو اپنا شغل اور وظیفہ بائے گا وہ گویا رسول اللہ ﷺ کے خاص مشن کا علمبردار اور خادم ہو گا۔ اور اس کو آنحضرت ﷺ سے خاص الخاص نسبت حاصل ہو گی۔ اس بناء پر قرآن پاک کے متعلم اور معلم کو سب سے افضل و اشرف ہونا ہی چاہئے۔ لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب کہ قرآن مجید کا یہ سیکھنا سکھانا اخلاص کے ساتھ اور اللہ کے لئے ہو، اگر بدقسمتی سے کسی دنیوی غرض کے لئے قرآن سیکھنے سکھانے کو کوئی اپنا پیشہ بنائے تو حدیث پاک میں ہے کہ: وہ ان بدنصیبوں میں سے ہو گا جو سب سے پہلے جہنم میں جھونکے جائیں گے اور اس کا اولین ایندھن بنیں گے۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا (یہ حدیث صحیح مسلم کے حوالہ سے معارف جلد دوم کے بالکل آخر میں درج ہو چکی ہے)
Top