معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1074
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْهُ" (رواه البخارى ومسلم)
کلمہ توحید کی خاص عظمت و برکت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے سو دفعہ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، کوئی اس کا شریک ساجھی نہیں، فرمانروائی اسی کی ہے اور اس کے لئے ہر قسم کی ستائش ہے اور ہر چیز پر اس کی قدرت ہے) تو وہ دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب کا مستحق ہو گا اور اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی سو غلط کاریاں محو کر دی جائی گی، اور یہ عمل اس کے لئے اس دن شام تک شیطان کے حملہ سے حفاظت کا ذریعہ ہو گا،ا ور کسی آدمی کا عمل اس کے عمل سے افضل نہ ہو گا سوائے اس آدمی کے جس نے اس سے بھی زیادہ عمل کیا ہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بےشک کلمہ توحید جس میں کلمہ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ پر کچھ اور اضافہ ہے جس سے اس کے منفی و مثبت مضمون کی مزید تشریح اور وضاحت ہوتی ہے اتنا ہی عظیم القدر اور بابرکت ہے جتنا کہ اس حدیث شریف میں بتایا گیا ہے۔ مرنے کے بعد ان شاء اللہ یہ چیز ہم سب کے مشاہدے میں آ جائے گی۔ بعض لوگوں کو ایسی حدیثوں کے بارے میں شکوک و شبہات ہوتے ہیں جن میں کسی کلمہ کا اتنا بڑا ثواب بتایا جائے۔ حالانکہ خود انہیں اپنی زندگی میں بارہا اس کا تجربہ ہوا ہو گا کہ برائی اور فساد کا ایک کلمہ آگ لگا دیتا ہے، اور اس کے منحوس اثرات برسہا برس تک کے لئے خاندانوں اور گروہوں کی زندگیوں کو جہنم بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح کبھی خلوص سے نکلا ہوا ایک اصلاحی کلمہ خیر و فساد کی بھڑکتی آگ کو بجھانے میں ٹھنڈے پانی کا کام کرتا ہے اور بےچینیوں اور تلخیوں کو دور کر کے زندگیوں کو باغ و بہار بنا دیتا ہے۔ انسان کی زبان سے نکلے ہوئے ایک ایک کلمہ کے جو اثرات ہماری اس دنیا میں ہوتے ہیں ان میں غور و فکر کر کے آخرت کے ان سے بڑے اور دور رس نتائج و ثمرات کا سمجھنا زیادہ مشکل نہیں رہتا۔
Top