معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1073
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ مُوسَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَبِّ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَذْكُرُكَ بِهِ، أَوْ أَدْعُوكَ بِهِ. فَقَالَ: يَا مُوسَى، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ. فَقَالَ: يَا رَبِّ، كُلُّ عِبَادِكَ يَقُولُ هَذَا، إِنَّمَا أُرِيدُ شَيْئًا تَخُصُّنِي بِهِ. قَالَ: يَا مُوسَى، لَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَعَامِرَهُنَّ غَيْرِي، وَالأَرَضِينَ السَّبْعَ وُضِعْنَ فِي كِفَّةٍ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ، لَمَالَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ". (رواه البغوى فى شرح السنة)
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کی خاص فضیلت
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ: "اللہ کے نبی موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کیا کہ اے میرے رب مجھ کو کوئی کلمہ تعلیم فرما جس کے ذریعے میں تیرا ذکر کروں (یا کہا کہ جس کے ذریعے میں تجھے پکاروں) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کہ اے موسیٰؑ! لاالہ الا اللّٰہ کہا کرو۔ انہوں نے عرض کیا کہ اے میرے رب! یہ کلمہ تو تیرے سارے ہی بندے کہتے ہیں، میں تو وہ کلمہ چاہتا ہوں جو آپ خصوصیت سے مجھے ہی بتائیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: اے موسیٰؑ! اگر ساتوں آسمان اور میرے سواوہ سب کائنات جس سے آسمانوں کی آبادی ہے اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں رکھی جائیں اور لاالہ الا اللّٰہ دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللّٰہ کا وزن ان سب سے زیادہ ہوگا۔ (شرح السنہ للبغوی)

تشریح
موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بندگی اور محبت کا جو خاص تعلق تھا اور اس کی بناء پر قربِ خصوصی کی جو قدرتی خواہش تھی اسی کی وجہ سے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے استدعا کی کہ مجھے ذکر کا کوئی خاص کلمہ تعلیم فرمایا جائے، اللہ تعالیٰ نے ان کو لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ بتایا جو افضل الذکر ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ میری استدعا کسی خاص کلمہ کے لئے ہے جس سے مجھے ہی نوازا جائے۔ الغرض کلمہ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ کا عموم اس کی قدر و قیمت اور عظمت کے بارے میں ان کے لئے حجاب بن گیا۔ اس لئے ان کو بتایا گیا کہ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ کی حقیقت زمین و آسمان کی ساری کائنات کے مقابلے میں زیادہ قیمتی اور بھاری ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت عامہ ہے کہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ یہ نعمت عظمیٰ ہر عامی کو بھی پہنچا دی ہے۔ بہرکیف انبیاء و مرسلینؑ کے لئے بھی کوئی کلمہ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ سے زیادہ قیمتی اور بابرکت نہیں ہے۔ اس بے بہا نعمتِ خداوندی کا شکر یہی ہے کہ اس کلمہ پاک کو اپنا ورد بنایا جائے اور اس کی کثرت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے خاص رابطہ قائم کیا جائے۔
Top