معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1072
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصًا مِنْ قَلْبِهِ إِلاَّ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، حَتَّى تُفْضِيَ إِلَى العَرْشِ، مَا اجْتَنَبَ الكَبَائِرَ. (رواه الترمذى)
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ کی خاص فضیلت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو بندہ دل کے اخلاص سے کہے لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ اس کے لئے لازماً آسمانوں کے دروازے کھل جائیں گے، یہاں تک کہ وہ کلمہ عرش الٰہی تک پہنچے گا بشرطیکہ وہ آدمی کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں کلمہ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ کی ایک خاص فضیلت و خصوصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ اگر اخلاص سے یہ کلمہ کہا جائے اور اللہ سے دور کرنے والے بڑے گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا جائے تو یہ کلمہ براہِ راست عرشِ الٰہی تک پہنچتا ہے اور خاص مقبولیت سے نوازا جاتا ہے۔ اور ترمذی ہی کی ایک دوسری حدیث میں ہے: وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ لَيْسَ لَهَا حِجَابٌ مِنْ دُونِ اللهِ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ. کلمہ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں، یہ کلمہ سیدھا اللہ کے پاس پہنچتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ذکر اللہ کے دوسرے کلموں کے مقابلے میں اس کلمہ کی یہ ایک مخصوص فضیلت اور خصوصیت ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہؒ "حجۃ اللہ البالغہ" میں فرماتے ہیں "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" میں بہت سے خواص ہیں۔ پہلی خاصیت یہ ہے کہ وہ شرکِ جلی کو ختم کر دیتا ہے۔ دوسری خاصیت یہ ہے کہ وہ شرکِ خفی کو بھی ختم کرتا ہے، اور تیسری خاصیت یہ ہے کہ وہ بندے کے اور معرفتِ الہٰی کے درمیان حجابات کو سوخت کر کے حصول معرفت اور قرب کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
Top