معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1068
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ " (رواه البخارى ومسلم)
کلمات ذِکر اور ان کی فضیلت و برکت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دو کلمے زبان پر ہلکے پھلکے، میزانِ اعمال میں بڑے بھاری اور خدا وند مہربان کو بہت پیارے۔ "سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ". (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ان دو کلموں کا زبان پر ہلکا ہونا تو ظاہر ہے، اور اللہ تعالیٰ کو محبوب ہونا بھی آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے، لیکن میزانِ اعمال مین بھاری ہونے والی بات کا سمجھنا شاید بعض لوگوں کے لئے آسان نہ ہو۔ واقعہ یہ ہے کہ جس طرح مادی چیزیں ہلکی اور بھاری ہوتی ہیں اور ان کا وزن معلوم کرنے کے لئے آلات ہوتے ہیں جن کو میزان (ترازو یا کانٹا) کہا جاتا ہے۔ اسی طرح بہت سی غیر مادی چیزیں بھی ہلکی اور بھاری ہوتی ہیں اور ان کا ہلکا اور بھاری پن بتانے والا آلہ ہوتا ہے۔ وہی اس کی میزان ہوتی ہے۔ مثلاً حرارت اور برودت یعنی گرمی اور ٹھنڈک ظاہر ہے کہ مادی چیزیں نہیں ہیں بلکہ کیفیات ہیں، لیکن ان کا ہلکا اور بھاری پن تھرمامیٹر کے ذریعہ معلوم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح قیامت مین اللہ کے نام کا وزن ہو گا، کلمات ذکر کا وزن ہو گا، تلاوتِ قرآن کا وزن ہو گا، نماز کا وزن ہو گا۔ ایمان کا اور اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کی محبت کا وزن ہو گا۔ اس وقت یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ بعض بہت ہلکے پھلکے کلمے بےحد وزنی ہوں گے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ: "اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھی بھاری اور وزنی نہ ہو گی۔ " لَا يَزِنُ مَعَ اسْمِ اللهِ شَيْئٌ. اس کلمہ "سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ " کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی حمد و ستائش کے ساتھ، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں جو بڑی عظمت والا ہے۔
Top