معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1058
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ، فَقَالَ: طوبى لمن مَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَنْ تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللهِ. (رواه احمد والترمذى)
خاص ذِکر لسانی کی فضیلت
حضرت عبداللہ بسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ: "یا رسول اللہ! آدمیوں میں کون بہتر ہے"؟ (یعنی کس قسم کے آدمیوں کا انجام زیادہ اچھا ہونے والا ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: "وہ لوگ جن کی عمر زیادہ ہو اور عمل اچھے ہوں"۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ: "یا رسول اللہ! اعمال میں کون سا عمل افٖضل ہے"؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ کہ تم دنیا کو خیرباد کہو اور اس وقت تمہاری زبان اللہ کے ذکر دے تر ہو۔ " (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
پہلے سوال کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ فرمایا اس کی وجہ ظاہر ہے کہ اچھے اعمال کے ساتھ عمر جتنی زیادہ ہو گی بندہ اتنی ہی ترقی کرے گا اور اللہ تعالیٰ کی رضا و رحمت کا اسی قدر زیادہ مستحق ہو گا۔ دوسرے سوال کے جواب میں آپ ﷺ نے سب سے اچھا عمل یہ بتایا کہ مرتے دم تک اور خاص کر آخری وقت بندہ اللہ کے ذکر سے رطب اللسان ہو۔ یعنی اس کی زبان پر ذوق اور لذت کے ساتھ اللہ کا نام ہو۔ بلا شبہ یہ عمل اور یہ حال بڑا ہی عزیز اور قیمتی ہے، اور جو بندہ اس کی قدر جانتا ہو وہ سب کچھ دے کے بھی اس کو لینے کے لئے خوشی سے آمادہ ہو گا۔ اور یہ بھی ظاہر ہے کہ یہ بات اسی بندے کو نصیب ہو گی جو زندگی میں اللہ کے ذکر سے خاص مناسبت پیدا کر لے، اور ذِکر اللہ اس کی روح کی غذا بن جائے۔
Top