معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 997
عَنِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : فِىْ حَجَّةِ الْوِدَاعِ « اللَّهُمَّ ارْحَمِ المُحَلِّقِينَ » قَالُوا : وَالمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : « اللَّهُمَّ ارْحَمِ المُحَلِّقِينَ » قَالُوا : وَالمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : « وَالمُقَصِّرِينَ » (رواه البخارى ومسلم)
حجۃ الوداع یعنی رسول اللہ ﷺ کا رخصتی حج
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا: " اللہ کی رحمت ہو ان پر جنہوں نے یہاں اپنا سر منڈوایا۔ " حاضرین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! رحمت کی یہی دعا بال ترشوانے والوں کے لیے بھی فرما دیجئے۔ آپ ﷺ نے دوبارہ ارشاد فرمایا کہ: " اللہ کی رحمت ہو سر منڈوانے والوں پر۔ " ان لوگوں نے پھر وہی عرض کیا: تو تیسری دفعہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: " اور ان لوگوں پر بھی اللہ کی رحمت ہو جنہوں نے یہاں بال ترشوائے۔ "

تشریح
عادت یا ضرورت کے طور پر بال منڈوانا یا ترشوانا کوئی عبادت نہیں ہے، لیکن حج و عمرہ میں جو بال منڈوائے یا ترشوائے جاتے ہیں یہ بندہ کی طرف سے عبدیت ارو تذلل کا ایک اظہار ہے اس لیے خاص عبادت ہے، اور اسی نیت سے منڈوانا یا ترشوانا چاہئے اور چونکہ عبدیت اور تذلل کا اظہار سر منڈوانے میں زیادہ ہوتا ہے اس لیے وہی افضل ہے، اور اسی واسطے رسول اللہ ﷺ نے دعائے رحمت میں اس کو ترجیح دی۔ واللہ اعلم۔
Top