معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 979
عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : « مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ » (رواه مسلم)
میقات ، احرام ، تلبیہ: مواقیت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اہل مدینہ کا میقات (جہاں سے ان کو احرام باندھنا چاہئے) ذو الحلیفہ ہے، اور دورے راستہ سے جانے والوں کا میقات جحفہ ہے، اور اہل عراق کا میقات، ذات عرق ہے، اور اہل نجد کا میقات قرن المنازل ہے، اور اہل یمن کا میقات یلملم ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اوپر والی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت میں صرف چار میقاتوں کا ذکر ہے۔ (۱) ذو الحلیفہ (۲) جحفہ (۳) قرن المنازل (۴) یلملم .... اور حضرت جابر ؓ کی اس روایت میں پانچویں میقات " ذات عرق " کا بھی ذکر ہے جس کو اہل عراق کا میقات قرار دیا گیا ہے۔ دونوں روایتوں میں ایک خفیف سا فرق یہ بھی ہے کہ پہلی روایت میں جحفہ کو اہل شام کا میقات بتایا گیا ہے اور دوسری روایت میں اس کو " دوسرے راستہ والوں کا " میقات کہا گیا ہے، جس کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ اہل مدینہ بھی اگر دوسرے راستہ سے (یعنی جحفہ کی طرف سے) مکہ معظمہ جائیں تو وہ جحفہ سے بھی احرام باندھ سکتے ہیں، اور ان کے علاوہ جو دوسرے علاقوں کے لوگ مثلاً اہل شام جحفہ کی طرف سے آئیں وہ بھی جحفہ سے احرام باندھیں۔ اور بعض شارحیں نے " دوسرے طریقہ والوں سے " مراد اہل شام ہی لیے ہیں، اس صورت میں دونوں روایتوں میں صرف تعبیر اور لفظ ہی کا فرق رہے گا .... بہر حال یہ پانچوں مقامات معین اور متفق علیہ میقات ہیں۔ جن علاقوں کے لیے یہ میقات قرار دئیے گئے ہیں ان سے مکہ مکرمہ آنے والوں کے راستہ میں یہ پڑتے تھے۔ ان کا مختصر تعارف یہ ہے: ذو الحلیفہ: جو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا گیا ہے، مدینہ طیبہ سے مکہ معظمہ جاتے ہوئے صرف پانچ چھ میل پہ پڑتا ہے، یہ مکہ معظمہ سے سب سے زیادہ بعید میقات ہے۔ یہاں سے مکہ مکرمہ قریباً دو سو میل ہے، بلکہ آج کل کے راستے سے قریباً ڈھائی سو میل ہے .... چونکہ اہل مدینہ کا دین سے خاص تعلق ہے اس لیے ان کا میقات اتنی بعید مسافت پر مقرر کیا گیا ہے، دین میں جس کا مرتبہ جتنا بڑا ہے اس کو مشقت بھی اتنی ہی زیادہ اٹھانی پڑتی ہے ؎ جن کے رتبے میں سوا ان کو سوا مشکل ہے جحفہ: یہ شام وغیرہ مغربی علاقوں سے آنے والوں کے لیے میقات ہے، یہ موجودہ رابغ کے قریب ایک بستی تھی، اب اس نام کی کوئی بستی موجود نہیں ہے، لیکن یہ معلوم ہے کہ اس کا محل وقوع رابغ کے قریب تھا جو مکہ معظمہ سے قریباً سو میل کے فاصلہ پر بجانب مغرب ساحل کے قریب ہے۔ قرن المنازل: یہ نجد کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے۔ مکہ معظمہ سے قریباًٍ ۳۰، ۳۵ میل مشرق میں نجد جانے والے راستہ پر ایک پہاڑی ہے۔ ذات عرق: یہ عراق کی طرف سے آنے والوں کے لیے میقات ہے۔ مکہ معظمہ سے شمال مشرق میں عراق جانے والے راستہ پر واقع ہے۔ مسافت مکہ معظمہ سے ۵۰ میل کے قریب ہے۔ یلملم: یہ یمن کی طرف سے آنے والوں کے لیے میقات ہے۔ یہ تہامہ کی پہاڑیوں میں سے ایک معروف پہاڑی ہے، جو مکہ معظمہ سے قریباً ۴۰ میل جنوب مشرق میں یمن سے مکہ آنے والے راستہ پر پڑتی ہے۔ جیسا کہ مندجہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا رسول اللہ ﷺ نے ان پانچوں مقامات کو خود اب کے باشندوں کے لیے اور دوسرے تمام علاقوں کے ان لوگوں کے لیے جو حج یا عمرہ کے واسطے ان مقامات کی طرف سے آئیں " میقات " مقرر فرمایا ہے۔ فقہائے امت کا اس پر اتفاق اور اجماع ہے کہ جو شخص حج یا عمرہ کے لیے ان مقامات میں سے کسی مقام کی طرف سے آئے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ احرام باند کر اس مقام سے آگے بڑھے۔ احرام باندھنے کا مطلب اور اس کا طریقہ ابھی اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔
Top