Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (969 - 1049)
Select Hadith
969
970
971
972
973
974
975
976
977
978
979
980
981
982
983
984
985
986
987
988
989
990
991
992
993
994
995
996
997
998
999
1000
1001
1002
1003
1004
1005
1006
1007
1008
1009
1010
1011
1012
1013
1014
1015
1016
1017
1018
1019
1020
1021
1022
1023
1024
1025
1026
1027
1028
1029
1030
1031
1032
1033
1034
1035
1036
1037
1038
1039
1040
1041
1042
1043
1044
1045
1046
1047
1048
1049
مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2062
عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا. (رواه الترمذى)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ (جامع ترمذی)
تشریح
معلوم ہوا کہ حضرت علی مرتضیٰ ؓ صغر سنی ہی میں رسول اللہ ﷺ کی دعوت پر اسلام لائے اور اس کے بعد برابر آپ ﷺ کی تربیت اور صحبت میں رہے اس لئے آپ ﷺ کی تعلیم سے استفادہ میں ان کو ایک درجہ خصوصیت حاصل ہے۔ اسی بنا پر حضور ﷺ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا "أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا" (میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں) لیکن اس سے یہ سمجھنا اور یہ نتیجہ نکالنا بس حضرت علیؓ ہی حضور ﷺ کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کے حامل و وارث تھے اور ان ہی کے ذریعہ اس کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان کے سوا کسی دوسرے سے حضور ﷺ کے لائے ہوئے علم و حکمت کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انتہائی درجہ کی نافہمی ہے، قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو اُمیین میں اپنا رسول بنا کر بھیجا جو ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتے ہیں اور کتاب اللہ اور حکمت کی ان کو تعلیم دیتے ہیں قرآن مجید کی یہ آیتیں بتلاتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے کتاب و حکمت کی تعلیم اپنے اپنے ظرف اور اپنی اپنی استعداد کے مطابق تمام صحابہ کرامؓ نے پائی، لہذا یہ سبھی حضور ﷺ کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کا ذریعہ اور دروازہ ہیں۔ یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی دعوت پر حضرت علی مرتضیٰ ؓ جب اسلام لائے تو جیسا کہ ل کھا جا چکا ہے کہ وہ صغیر السن تھے ان کی عمر مشہور روایات کے مطابق صرف آٹھ یا دس سال یا اس سے کچھ زیادہ تھی اور آنحضرت ﷺ کی تعلیم سے استفادہ کی وہی استعداد اور صلاحیت اس وقت ان کو حاصل تھی جو فطری طور پر اس عمر میں ہونا چاہئے لیکن صدیق اکبر ؓ نے اسی دن جب حضور ﷺ کی دعوت پر اسلام قبول کیا تو ان کی عمر چالیس سال کی ہو چکی تھی اور فطری طور پر ان کو استفادہ کی وہ کامل استعداد اور صلاحیت حاصل تھی جو اس عمر میں ہونی چاہئے اس لئے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے سے آئے ہوئے علم و حکمت میں ان کا حصہ دوسرے تمام صحابہ کرامؓ سے مجموعی طور پر زیادہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض وفات میں ان کو اپنی جگہ نماز کا امام مقرر فرمایا یہ بھی حضور ﷺ کی طرف سے حضرت صدیق اکبرؓ کے اعلم بالکتاب والحکمۃ ہونے کی سند تھی پھر صحابہ کرامؓ نے بالاتفاق ان کو آنحضرت ﷺ کا خلیفہ اور امت کا امام تسلیم کر کے عملی طور پا اس کا اعتراف کیا اور گویا اس حقیقت کی شہادت دی۔ نیز یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ مختلف صحابہ کرام کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے علم دین کے مختلف شعبوں میں ان کے تخصص اور امتیاز کا کر فرمایا ہے، جیسا کہ ان شاء اللہ مناقب ہی کے سلسلہ میں آئندہ درج ہونے والی بعض احادیث سے معلوم ہو گا۔ پھر اس واقعی حقیقت میں کس کو شک و شبہ کی گنجائش ہو سکتی ہے کہ حضرات تابعینؒ نے مختلف صحابہ کرام سے حضور ﷺ کا لایا ہوا علم حاصل کیا، جس کو اللہ تعالیٰ نے محدثین کے ذریعہ حدیث کی کتابوں میں محفوظ کرا دیا اور اسی سے قیامت تک امت کو رہنمائی ملتی رہے گی۔ ذالك تقدير العزيز العليم. یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ابن الجوزیؒ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ وغیرہ ناقد محدثین نے زیر تشریح اس حدث "أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ" کو موضوع قرار دیا ہے، خود امام ترمذیؒ نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے۔ "هذا حديث غريب منكر" بہرحال سند کے لحاظ سے یہ حدیث محدثین کے نزدیک غیر مقبول اور ناقابل استناد ہے۔
Top