معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1035
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ فَجَعَلَهَا حَرَامًا ، وَّإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ حَرَامًا مَا بَيْنَ مَأْزِمَيْهَا ، أَنْ لَا يُهْرَاقَ فِيهَا دَمٌ ، وَلَا يُحْمَلَ فِيهَا سِلَاحٌ ، وَلَا يُخْبَطَ فِيهَا شَجَرَةٌ إِلَّا لِعَلْفٍ. (رواه مسلم)
مدینہ طیبہ کی عظمت اور محبوبیت
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: حضرت ابراہیمؑ نے مکہ کے " حرم " ہونے کا اعلان کیا تھا (اور اس کے خاص آداب و احکام بتائے تھے) اور میں مدینہ کے " حرم " قرار دئیے جانے کا اعلان کرتا ہوں، اس کے دونوں طرف کے دروں کے درمیان پورا رقبہ واجب الاحترام ہے، اس میں خوں ریزی نہ کی جائے، کسی کے خلاف ہتھیار نہ اٹھایا جائے (یعنی اسلحہ کا استعمال نہ کیا جائے) اور جانورون کے چارے کی ضرورت کے سوا درختوں کے پتے بھی نہ جھاڑے جائیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا، مدینہ طیبہ بھی سرکاری علاقہ کی طرح واجب الاحترام ہے، اور وہاں ہر وہ عمل اور اقدام منع ہے جو اس کی عظمت و حرمت کے خلاف ہو، لیکن اس کے احکام بالکل وہ نہیں ہیں جو حرم مکہ کے ہیں۔ خود اسی حدیث مین اس کا اشارہ موجود ہے، اس میں جانوروں کے چارہ کے لیے وہاں کے درختوں کے پتے توڑنے اور جھاڑنے کی اجازت دی گئی ہے، جب کہ حرم مکہ میں اس کی بھی اجازت نہیں ہے۔
Top