معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1014
عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّمَا جُعِلَ رَمْيُ الجِمَارِ ، وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ. (رواه الترمذى والدارمى)
رمی جمرات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جمرات پر کنکریاں پھینکنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا اور پھیرے لگانا (لہو و لعب کی باتیں نہیں ہیں، بلکہ) یہ ذکر اللہ کی گرم بازاری کے وسائل ہیں ..... (جامع ترمذی، سنن دارمی)

تشریح
منیٰ میں کافی کافی فاصلے سے تین جگہوں پر تین ستون بنے ہوئے ہیں۔ انہی ستونوں کو جمرات کہا جاتا ہے، ان جمرات پر کنکریاں پھینکنا بھی حج کے اعمال اور مناسک میں سے ہے، دسویں ذی الحجہ کو صرف ایک جمرہ پر سات کنکریاں پھینکی جاتی ہیں، اور ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کو تینوں جمروں پر سات سات کنکریاں پھینکی جاتی ہیں ..... ظاہر بات ہے کہ کنکریاں پھینکنا بذات خود کوئی نیک عمل نہیں ہے، لیکن اللہ کے حکم سے ہر عمل میں عبادت کی شان پیدا ہو جاتی ہے، اور بندگی یہی ہے کہ بے چوں و چرا اللہ کے حکم کی تعمیل کی جائے، علاوہ ازیں اللہ کے بندے جب اللہ کے حکم سے اس کے جلال و جبروت کا دھیان کرتے ہوئے اور اس کی کبریائی کا نعرہ لگاتے ہوئے شیطانی خیالات و عادات اور نفسانی خواہشات و معصیات کو عالم تصور میں نشانہ بنا کر ان جمروں پر کنکریاں مارتے ہیں، اور اس طرح گمراہی اور معصیت کو سنگسار کرتے ہیں تو ان کے قلوب کی اس وقت جو کیفیت ہوتی ہے اور ان کے ایمان والے سینوں کو جو انشراح اور سرور و انبساط اس سے نصیب ہوتا ہے اس کا ذائقہ بس وہی جانتے ہیں ..... بہر حال اللہ کے حکم سے اور اس کا حکم نام لے کر جمروں پر کنکریاں پھینکنا بھی اہل بصیرت کی نگاہ میں ایک ایمان افروز عمل ہے۔
Top