معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1012
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو ، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمِ الْمَلَائِكَةَ ، فَيَقُولُ : مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ؟ " (رواه مسلم)
وقوف عرفہ کی اہمیت اور فضیلت
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے زیادہ اپنے بندوں کے لیے جہنم سے آزادی اور رہائی کا فیصلہ کرتا ہو (یعنی گناہ گار بندوں کی مغفرت اور جہنم سے آزادی کا سب سے بڑے اور وسیع پیمانے پر فیصلہ سال کے ۳۶۰ دنوں میں سے ایک دن یوم العرفہ میں ہوتا ہے) اس دن اللہ تعالیٰ اپنی صفت رحمت اور رافت کے ساتھ (عرفات میں جمع ہونے والے) اپنے بندوں کے بہت ہی قریب ہو جاتا ہے اور ان پر فخر کرتے ہوئے فرشتوں سے کہتا ہے کہ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ دیکھتے ہو! میرے یہ بندے کس مقصد سے یہاں آئے ہیں؟ (صحیح مسلم)
Top