معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1006
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ مَسْحَهُمَا (الْحَجَرِ الْاَسْوَدِ وَالرُّكْنُ الْيَمَانِىْ) كَفَّارَةٌ لِلْخَطَايَا وَسَمِعْتُهُ ، يَقُولُ : مَنْ طَافَ بِهَذَا البَيْتِ أُسْبُوعًا فَأَحْصَاهُ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : لاَ يَضَعُ قَدَمًا وَلاَ يَرْفَعُ أُخْرَى إِلاَّ حَطَّ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً وَكَتَبَ لَهُ بِهَا حَسَنَةً. (رواه الترمذى)
حج کے اہم افعال و ارکان: مکہ میں داخلہ اور پہلا طواف
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ: حجر اسود اور رکن کمانی ان دونوں پر ہاتھ پھیرنا گناہوں کے کفارہ کا ذریعہ ہے۔ اور میں نے آپ ﷺ سے یہ بھی سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے کہ: جس نے اللہ کے اس گھر کا سات بار طواف کیا اور اہتمام اور فکر کے ساتھ کیا (یعنی سنن و آداب کی رعایت کے ساتھ کیا) تو اس کا یہ عمل ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا۔ اور میں نے آپ ﷺ سے یہ بھی سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے کہ: بندہ طواف کرتے ہوئے جب ایک قدم رکھے گا اور دوسرا قدم اٹھائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلہ ایک گناہ معاف کرے گا اور ایک نیکی کا ثواب اس کے لیے لکھا جائے گا۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حدیث کے لفظ " مَنْ طَافَ بِهَذَا البَيْتِ أُسْبُوعًا " کا ترجمہ ہم نے سات بار طواف کرنا کیا ہے۔ شارحین نے لکھا ہے کہ اس میں تین احتمال ہیں: اول طواف کے سات چکر (یہ بات پہلے ذکر کی جا چکی ہے کہ ایک طواف میں بیت اللہ کے ساتھ چکر کئے جاتے ہیں) اور دوسرا احتمال ہے پورے ساتھ طواف جس کے انچاس چکر ہوں گے اور تیسرا احتمال ہے بلا ناغہ سات دن طواف ........ لیکن بظاہر پہلا راجح ہے۔ واللہ اعلم۔
Top