معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 960
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا تَخْتَصُّوا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ مِنْ بَيْنِ اللَّيَالِي ، وَلَا تَخُصُّوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ مِنْ بَيْنِ الْأَيَّامِ ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي صَوْمٍ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ » (رواه مسلم)
خاص دنوں میں نفلی روزے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم لوگ راتوں میں سے جمعہ کی رات کو نماز اور عبادت کے لیے مخصوص نہ کرو اور اسی طرح دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے مخصوص نہ کرو، الا یہ کہ جمعہ کسی ایسی تاریخ کو پڑ جائے جس کو تم میں سے کوئی روزہ رکھتا ہو (اس صورت میں اس جمعہ کے نفلی روزے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
جمعہ کے دن اور اس کی راقت کی خاص فضیلت کی وجہ سے چونکہ اس کا امکان زیادہ تھا کہ فضیلت پسند لوگ اس دن نفلی روزہ رکھنے کا اور اس کی رات میں شب بیداری اور عبادت کا بہت زیادہ اہتمام کرنے لگیں اور جس چیز کو اللہ و رسول نے فرض و واجب نہیں بتایا اس کے ساتھ فرض و واجب کا سا معاملہ ہونے لگے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے یہ ممانعت فرمائی .... اس کے علاوہ اس ممانعت کے علمائے کرام نے اور بھی بعض مصالح لکھنے ہیں۔ بہر حال یہ ممانعت انتظامی ہے اور منشاء یہ ہے کہ جمعہ کا روزہ اور شب جمعہ کی شب بیداری ایک زائد رسم نہ بن جائے۔ واللہ اعلم۔
Top